وزیراعظم اور صدر چین کی ووہان میں چوٹی کانفرنس

میوزیم میں دوبدو ملاقات، جھیل کے کنارے چہل قدمی اور کشتی میں سیر، تنازعات اور امریکہ اہم موضوعات

ووہان ۔ 26 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم ہند نریندر مودی کے دورہ کے موقع پر صدر چین سے چین کی شہرہ آفاق میوزیم میں دوبدو ملاقات ہوئی اور حسین جھیل کے کنارے ان کے اعزاز میں طعام کا انتظام کیا گیا۔ بعدازاں اعلیٰ عہدیدار ان کے دو روزہ بے مثال رسمی چوٹی کانفرنس میں ان کے اور صدر چین ژی جن پنگ کے ہمراہ چہل قدمی کی۔ دونوں قائدین کی کل باضابطہ چوٹی کانفرنس منعقد ہوگی جس کا مقصد دونوں قائدین بعض انتہائی حساس مسائل بشمول سرحدی تنازعہ، کل ظہرانہ کے بعد طویل وقفہ کیلئے بات چیت کریں گے۔ گجرات میں مہاتما گاندھی کے سابرمتی آشرم میں 2014ء میں وزیراعظم ہند نریندرمودی اور صدر چین ژی جن پنگ کی ملاقات یوں تو رسمی نوعیت کی تھی تاہم اب توقع کی جارہی ہیکہ ’’دل سے ملے دل‘‘ والی ملاقات ووہان میں دو روزہ کانفرنس کے دوران ہوگی۔ یاد رہیکہ چین کے انقلابی قائد ماؤژے ڈانگ ہمیشہ تعطیلات گزارنے ووہان جایا کرتے تھے جو ان کا پسندیدہ مقام تھا۔ ژی اور مودی کی ملاقات کے بارے میں عہدیداروں کا کہنا ہیکہ دونوں قائدین اپنا زیادہ وقت صرف بات چیت میں گزاریں گے جو صرف اور صرف ان دونوں قائدین کے درمیان ہونے والی بات چیت ہوگی جو عالمی، علاقائی اور دورخی تعلقات پر مبنی ہوگی۔ شہر کا مشہور و معروف علاقہ ایسٹ لیک ایک خوبصورت مقام ہے جہاں قدرتی نظاروں کی کوئی کمی نہیں ہے۔ شاید اسی لئے اس مقام کا انتخاب کیا گیا ہے کہ دونوں قائدین اپنے ’’من کی بات‘‘ کہہ سکیں۔ اس مقام سے کچھ ہی فاصلہ پر دریائے یانگسے بھی واقع ہے۔ ماؤژے ڈانگ یہاں تیراکی بھی کیا کرتے تھے اور ان کا ایک ’’ولا‘‘ بھی یہاں موجود ہے۔ سابرمتی میں جہاں نریندر مودی نے جن پنگ کو گاندھیائی نظریات سے واقف کروایا جن میں گاندھی جی کا چرخہ بھی شامل ہے جسے چلانے کی صدر چین نے کوشش بھی کی تھی۔

سابرمتی میں سیرسپاٹے کے دوران مودی جن پنگ کے گائیڈ تھے اور اب باری ہے جن پنگ کی۔ حالانکہ دونوں قائدین کی ملاقات کی تفصیلات کو عام نہیں کیا گیا ہے تاہم اطلاعات کے مطابق ایسٹ لیک میں کشتی کی سیر بھی دونوں قائدین کے پروگرام میں شامل ہے۔ اس وقت دونوں قائدین کے ساتھ ان کے مترجمین کے علاوہ اور کوئی نہیں ہوگا۔ بہرحال سیرسپاٹے کے ساتھ ساتھ توقع کی جارہی ہیکہ دونوں ممالک ڈوکلام تنازعہ کے بعد سرحدی مسئلہ پر گفتگو ضرور کریں گے کیونکہ یہ معاملہ عرصہ دراز سے لیت و لعل کا شکار ہے۔ کہا جارہا ہیکہ ووہان میں نریندر مودی کے قیام کے جو انتظامات کئے گئے ہیں وہ ہندوستانی حکومت کی توقعات سے کہیں زیادہ ہوں گے جبکہ اس ملاقات کے ذریعہ دونوں ممالک کے تعلقات کا ایک نیا آغاز ہوگا۔ جاریہ ہفتہ چین کے نائب وزیرخارجہ کانگ ژوانگ یو نے میڈیا کو صرف اتنا بتایا تھا کہ ووہان میں مودی جی کے قیام کے لئے ایک بہترین مقام کا انتخاب کیا گیا ہے تاہم سیکوریٹی وجوہات کی بنیاد پر انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ البتہ یہ ضرور بتایا کہ دونوں قائدین ووہان میں دو روز قیام کریں گے۔ ان دو دنوں کے دوران دونوں قائدین مختلف فورمس سے بھی رجوع ہوں گے۔ آخر میں یہی کہنا پڑتا ہیکہ دونوں قائدین اپنا زیادہ تر وقت ایک ساتھ گزاریں گے۔ اس نوعیت کی ’’صرف ایک دوسرے سے ملاقات‘‘ کا چلن دیگر ممالک میں نہیں ہے۔ اس نوعیت کی کانفرنس کو ’’دوستانہ کانفرنس‘‘ سے تعبیر کیا جارہا ہے جہاں دورہ پر آئے قائد یا میزبانی کرنے والے قائد کسی بھی سیاسی دباؤ میں نہیں ہوتے اور انتہائی آرام دہ اور دوستانہ ماحول میں بات کرتے ہیں۔ کانگ ژوانگ یو نے کہا کہ گذشتہ 100 سالوں میں سیاسی ماحول جس طرح تبدیل ہوا ہے اس پر بھی دونوں قائدین ’’اسٹریٹیجک کمیونکیشن‘‘ کے ذریعہ تبادلہ خیال کریں گے۔ یہ تبدیلیاں دراصل امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی ’’امریکہ پہلے‘‘ والی جارحانہ پالیسی کے اعلان کے بعد رونما ہوئی ہیں جس سے ’’عالمیانے‘‘ کا عمل متاثر ہوگا جس کے سب سے بڑے استفادہ کنندگان ہندوستان اور چین ہیں۔