نئی دہلی : رافیل معاملہ سے متعلق داخل از سر نو سماعت عرضی پر سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے سپریم کورٹ کو آج ایک حیران کرنے والی جان کاری دی ۔ انہوں نے کہا بتایا کہ وزارت دفاع سے کچھ دستاویز سرکاری ملازمین کے ذریعہ چرائے گئے ہیں او رایک جانچ زیر التوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دستاویزات کے حوالہ سے انگریزی اخبار ’’ دی ہندو‘‘ نے رپورٹ شائع کی تھی ۔ اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ وزارت دفاع سے چوری ہوئے دستاویزات کا معاملہ انتہائی اہم او رحساس ہے ۔ ان لوگوں کو آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا ۔
اسی دوران سینئر وکیل پرشانت بھوشن ، بی جے پی کے سابق لیڈر یشونت سنہا ، ارون شوری ، عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سنجئے سنگھ او روکیل ایم ایل شرما نے از سر نو غور کرنیوالی عرضی میں عدالت سے رافیل معاملہ کی تجزیہ کرنے کی اپیل کی ہے ۔ اپیل میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے رافیل جنگی طیارہ کی خرید نے کیلئے فیصلہ لینے کے صحیح طریقہ پر عمل نہیں کیا گیا ہے ۔ دوسری جانب رافیل معاملہ پر سماعت کے دوران سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے کہا کہ حکومت نے عدالت میں غلط معلومات پیش کی او ربعد میں عرضی دائر کرکے کہا کہ عدالت نے ان کی معلومات کو غلط سمجھ لیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے عدالت عظمیٰ سے جھوٹ کہا ہے ۔
بعد ازاں اپوزیشن کانگریس پارٹی نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ رافیل معاملہ سے جڑی دستاویزات چوری کے وقت چوکیدار کہا ں تھا ۔ پارٹی ترجمان نے کہا کہ مودی حکومت کی چوری پکڑی گئی ۔ اب اس میں واضح ہوگیا کہ اس معاملہ سے فرانس کمپنی اور انیل امبانی کوفائدہ پہنچانے کیلئے قیمت بڑھادی گئی تھی ۔ عام آدمی پارٹی سربراہ او ردہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کجریوال نے مودی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کاغذات عائب ہونے کا مطلب مودی جی نے رافیل میں چوری کی ہے ۔ اب سارے کاغذات غائب کروادئے ۔ ایسا وزیر اعظم ملک کیلئے خطرناک ہے جو فوج سے متعلق کاغذ ہی غائب کردے ۔