امریکی عوام سے نتائج پر مبنی حکمرانی دینے کا وعدہ ، تقریب حلف برداری میں ہلاری کلنٹن کی شرکت پر اظہار ِتشکر
واشنگٹن۔ 21 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ کی پہلی افتتاحی تقریب کو ’’مایوس کن‘‘ اور ’’افسوسناک‘‘ قرار دیا جارہا ہے، خاص کر ورک ویزا، گرین کارڈس اور ایمیگرنٹس کے مسئلہ پر ان کی تقریر نے ساری دنیا کو فکرمندی میں مبتلا کردیا ہے۔ کھرب پتی تاجر اور ریالٹی ٹیلی ویژن اسٹار نے نئے قومی فخر اور امریکہ کے تحفظ کا وعدہ کرتے ہوئے ان ملکوں سے انتقام لینے کا اعلان کیا۔ جنہوں نے امریکہ کی ملازمتیں چھین لی ہیں۔ امریکہ کی پہلی پالیسی کا وعدہ کرتے ہوئے انہوں نے ساری دنیا میں امریکہ کو خاص مقام دینے کا وعدہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکیوں کے اسحتصال کو اب روک دیا جائے گا۔ انہوں نے دنیا کو خبردار کیا کہ وہ یہاں سے نئے ویژن کے ساتھ حکمرانی کریں گے۔ ان کی تقریر پر عالمی قائدین نے ردعمل ظاہر کیا ہے۔ خاص کر افغانستان کے عوام نے ٹرمپ کی تقریر کو مایوس کن قرار دیا۔ میکسیکو میں ان کی تقریر کو خطرناک بتایا جارہا ہے۔ صدر میکسیکو نے ٹرمپ کی افتتاحی تقریر کے بعد ٹوئٹ پیام روانہ کیا اور مبارکباد پیش کی۔ ٹرمپ اپنی پالیسی کے ذریعہ بہت بڑی تبدیلیاں لانا چاہتے ہیں۔ چین، جاپان، تائیوان اور ہندوستان میں ٹرمپ کی تقریر کا تجزیہ کرنے والوں نے اسے خطرناک اور مستقبل کیلئے نقصان دہ قرار دیا۔ آسٹریلیائی عوام نے تقریر کو نہایت ہی انتشار پسندانہ قرار دیا۔ عام طور پر اس طرح کی تقاریر ریالیوں اور جلسوں میں کی جاتی ہے۔ یہ پھر ایک بار تباہ کن تقریر ثابت ہوگی۔ صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ نے آج امریکی عوام سے وعدہ کیا کہ وہ ’’نتائج پر مبنی حکمرانی‘‘ فراہم کریں گے۔ ان کا کام اب شروع ہوا ہے، اس میں کوئی کھیل تماشہ نہیں ہوگا۔ امریکی صدارت پر فائز ہونے کے فوری بعد ایک روزہ طویل تقریب کا اختتام عمل میں آیا۔ صدر ٹرمپ نے اپنے پہلے ہی دن ٹوئٹر پر 4 پیام پوسٹ کئے جس پر 14 ملین فالوورس نے لائک کیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے حلف برداری تقریب میں شرکت کرنے والوں سے اظہار تشکر کیا، خاص کر اپنی انتخابی صدارتی حریف امیدوار ہلاری کلنٹن کی شرکت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا۔ ٹرمپ نے کہا کہ میں نے ہمیشہ یہی محسوس کیا ہے کہ میں جو کہہ رہا ہوں، وہ کر دکھانے کی قوت بھی رکھتا ہوں۔ ایک ایسی تحریک تھی جس کو امریکی عوام نے اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ دنیا کے کسی بھی حصہ میں کبھی بھی عوام نے ایسی تحریک کا مشاہدہ نہیں کیا ہوگا، اب ایک ایسی حکومت آچکی ہے جو دنیا کے کسی کونے میں نہیں دیکھی جائے گی۔ اب کام شروع ہوچکا ہے۔ اس میں کوئی کھیل تماشہ نہیں ہوگا۔ ہم کوئی کھیل تماشہ نہیں کررہے ہیں۔ آپ کے لئے ہم کام کرنے جارہے ہیں اور نتائج پر مبنی حکمرانی دینا چاہتے ہیں۔ ٹرمپ نے والٹر واشنگٹن کنونشن سنٹر پر جمع ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو پھر ایک بار ’’گریٹ‘‘ بنانے کا وعدہ پورا کیا جائے گا۔ صدر امریکہ نے 45 ویں صدر کی حیثیت سے حلف لینے کے زائد از 12 گھنٹے کے اندر ٹوئٹر کا استعمال کیا تو ان کے ٹوئٹ پر 14 ملین فالوورس نے درحقیقت پوٹس اکاؤنٹ ملاحظہ کرنے والوں میں دلچسپی بڑھتی جارہی ہے۔ ٹرمپ نے ڈیموکریٹک پارٹی کی ناکام صدارتی امیدوار ہلاری کلنٹن کی حلف برداری تقریب میں شرکت پر کہا کہ ان کی موجودگی میرے لئے اعزاز ہے۔ انہوں نے تقریب میں شریک تمام افراد سے خواہش کی کہ وہ کھڑے ہوکر ہلاری کا خیرمقدم کریں۔ ٹرمپ نے کہا کہ مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ سابق صدر بل کلنٹن اور سیکریٹری ہلاری کلنٹن یہاں موجود ہیں اور میرے لئے یہ بہت بڑا اعزاز ہے۔
ٹرمپ کی افتتاحی تقریر ’’ہالی ووڈ ویلن‘‘ کے مماثل
بیاٹ میان ویلن ’’بینے ‘ ‘ سے تقابل کیا گیا
لاس اینجیلس۔ 21 جنوری (سیاست ڈاٹ کام)امریکہ کے نئے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی افتتاحی تقریر کو ’’ہالی ووڈ فلموں کے ویلن کی تقریر‘‘ کے مماثل قرار دیا جارہا ہے۔ یہ تقریر اور اس تقریر کے مکالمے اس طرح ہیں جس طرح فلم ’’دی ڈارک نائیٹ رائزر ‘‘ ہیں۔ ویلن نے ادا کئے تھے۔ ہالی ووڈ رپورٹر کے مطابق ٹرمپ کی تقریر کا لفظ بہ لفظ ہالی ووڈ فلموں کے ویلن کے مکالموں سے موازنہ کرتے ہوئے نشاندہی کی ہے کہ ٹرمپ کی تقریر کا بڑا حصہ بیاٹ میان کے بینے نے گوتھم عوام سے ان کے شہر کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد خطاب کرتے ہوئے جس طرح الفاظ کا استعمال کیا تھا، آج کی حلف برداری تقریب کی خاصیت یہی ہے کہ یہ ہالی ووڈ کے ویلنوں کی طرح دیکھی اور سنی گئی ہے۔ بیاٹ میان کے بینے نے گوتھم کے بلیک گیٹ جیل کی سیڑھیوں پر کہا تھا کہ ہم نے گوتھم کو کرپٹ، دولت مندوں، بالا دست نسلوں سے حاصل کرلیا ہے جنہوں نے آپ کو ترقی کے موقع سے محروم کردیا تھا۔ اب ہم تم کو بلندی پر لے جائیں گے۔ ٹرمپ نے کہا کہ کامیابی میری نہیں آپ کی کامیابی ہے۔ اسی طرح بینے کی تقریر بھی یہی تھی کہ گوتھم اب تمہارا ہے، اب اس میں کوئی مداخلت نہیں کرسکے گا۔