واشنگٹن میں ٹرمپ کے خلاف احتجاجی خواتین کے سروں کا سمندر

چھ پولیس عہدیدار زخمی، سارے شہر میں ریڈ الرٹ ، دنیا کے دیگر شہروں میں بھی مظاہرے

واشنگٹن ۔ 21۔ جنوری : ( سیاست ڈاٹ کام ) : امریکہ میں ڈونالڈ ٹرمپ کے بحیثیت 45 ویں صدر حلف برداری کے لیے دوسرے دن ہزاروں خواتین نے واشنگٹن ڈی سی میں احتجاج جاری رکھا اور خواتین کے بارے میں ٹرمپ جو رائے رکھتے ہیں اس کے خلاف نعرے لگائے ۔ آج واشنگٹن میں حقوق انسانی اور خواتین کے حقوق کی تائید میں بیانرس تھامے احتجاجی خواتین کے سروں کا سمندر دکھائی دے رہا تھا ۔ کئی قانون ساز ارکان بشمول ہندوستانی نژاد امریکی ایمی بیرا بھی احتجاج میں شامل ہوگئیں ۔ واشنگٹن مارچ میں توقع ہے کہ تقریبا ایک ملین لوگ شریک ہیں اور یہ احتجاج دنیا کے دیگر حصوں میں بھی پھیلتا جارہا ہے چنانچہ لندن ، سڈنی اور ٹوکیو میں بڑے پیمانے پر مظاہرے کئیے گئے ۔ حقوق خواتین کی تنظیموں کو یہ اندیشہ ہے کہ ٹرمپ کی صدارت میں انہیں خطرات لاحق ہیں لہذا بڑے پیمانے پر بیداری مہم شروع کی جارہی ہے ۔ سنیٹر برینی سینڈرس نے ایک ٹوئیٹ میں آج کے اس احتجاج پر خواتین کو مبارکباد دی اور کہا کہ تمام خواتین کے لیے انصاف رسانی یقینی بنانے کے لیے ہمیں جدوجہد جاری رکھنی چاہئے ۔ انہوں نے اپنے حامیوں سے بھی ٹرمپ کے خلاف پہلے احتجاج میں شامل ہونے کی خواہش کی ۔ صدر امریکہ کے خلاف یہ سب سے بڑا احتجاج تھا جس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عہدیداروں کو سخت آزمائش کا سامنا کرنا پڑا اور سارے شہر میں ہائی الرٹ کردیا گیا تھا ۔ احتجاجی مختلف نعروں کے ساتھ بیانرس تھامے سیاہ بیاچس لگائے نعرے بازی کررہے تھے وہ آج صبح سے ہی بسوں ، کاروں ، ٹرینوں کے ذریعہ واشنگٹن پہونچنا شروع ہوگئے جس کے سبب شہر کی ساری سڑکیں گلابی نظر آرہی ہیں ۔ سٹی کے سب وے میٹرو سسٹم پر طویل قطاریں دیکھی گئیں ۔  امریکہ میں نئے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی حلف برداری کے موقع پر متعدد سڑکوں پر پرتشدد جھڑپیں ہوئیں ۔ کئی مقامات پر سلسلہ وار احتجاج کے دوران مظاہرین نے ایک گاڑی کو نذر آتش کردیا ۔ نصف درجن اسٹورس کو نقصان پہونچایا گیا ۔ تشدد میں چھ پولیس افسران زخمی ہوئے اور 200 احتجاجیوں کو گرفتار کرلیا گیا ۔ آتش فرو محکمہ کے ترجمان ویٹو مگیور نے سی این این سے کہا کہ وسطی واشنگٹن میں احتجاجیوں کے تشدد میں زخمی دو افسران پولیس اور ایک عام شہری کو بغرض علاج دواخانہ منتقل کردیا گیا ہے ۔ واشنگٹن ڈی سی کے کارگزار پولیس سربراہ پیٹر نیوشام نے کہا کہ پولیس افسران معمولی طور پر زخمی ہوئے ہیں جن کی زندگیوں کو کوئی خطرہ نہیں ہے ۔ تقریباً 217 احتجاجی گرفتار کئے گئے ہیں ۔ امریکیوں کی ایک کثیر تعداد گزشتہ روز کی اولین ساعتوں سے قومی دارالحکومت میں جمع ہوگئی تھی ۔ بقول مظاہرین وہ نئے ٹرمپ انتظامیہ کی انتشار پسند پالیسیوں کے خلاف اپنے غم و غصہ کے اظہار اور احتجاجی مظاہرے منظم کرنا چاہتے تھے ۔ بشمول نیویارک ، سیاٹل ، ڈلاس ، شکاگو ، پورٹ لینڈ آریگن  امریکہ بھر کئی شہروں میں ٹرمپ کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے ۔ سیاٹل میں حکام نے کہا کہ شوٹنگ سے ایک شخص زخمی ہوگیا ۔ دواخانہ میں اس کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے ۔