وادی کشمیر میں معمول کی سرگرمیاں مفلوج ، احتجاجی مظاہرے جاری

سکیورٹی فورسیس کی فائرنگ میں کئی افراد زخمی ، علیحدگی پسند قائدین ہنوز نظربند ، دخترانِ ملت کی سربراہ آسیہ اِندرابی گرفتار

سرینگر۔ 5 اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام) علیحدگی پسند کی ہدایات کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے شہر کے مختلف علاقوں میں عوام نے آج روزمرہ کی سرگرمیوں میں حصہ لیا تاہم وادی میں مسلسل 89 ویں دن بھی عام زندگی متاثر رہی۔ 8 جولائی کو حزب المجاہدین کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے ساتھ شروع ہوئی احتجاجی مظاہروں کی لہر کے دوران تاحال 89 عام شہری ہلاک جبکہ 13 ہزار دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔ اگرچہ وادی کی سڑکوں پر اکا دکا نجی گاڑیاں چلتی ہوئی نظر آرہی ہیں، تاہم پبلک ٹرانسپورٹ کی آمدورفت 9 جولائی سے معطل ہے ۔ وادی میں سبھی تعلیمی ادارے یکم جولائی سے بند ہیں۔ سری نگر میں کچھ بینکوں نے اپنے اوقات کار میں اضافہ کیا ہے ۔ جو بینک شاخیں جولائی، اگست اور ستمبر کے مہینوں کے دوران صرف دو سے تین گھنٹے کھلی رہتی تھیں، وہی بینک شاخیں اب قریب چھ گھنٹوں تک کھلی رہتی ہیں۔پولیس نے بتایا کہ اگرچہ وادی کے تمام حساس علاقوں میں اضافی سیکورٹی فورسز کی تعیناتی بدستور جاری رکھی گئی ہے ، لیکن کسی بھی علاقہ میں کرفیو یا پابندیاں نافذ نہیں ہیں۔

پولیس دعوے کے برخلاف وادی کے کچھ علاقوں خاص طور پر پائین شہر کی حقیقی صورتحال بالکل مختلف نظر آئی۔ پائین شہر کے کچھ علاقوں کی سڑکوں کا ایک حصہ بدستور خار دار تار سے بند رکھا گیا ہے ۔ علیحدگی پسند قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک جنہوں نے وادی میں جاری ہڑتال میں 6  اکتوبر تک توسیع کا اعلان کر رکھا ہے ، نے آج کشمیری عوام کو اپنے متعلقہ علاقوں میں ‘ایک روزہ آزادی کنونشن منعقد کرنے کے لئے کہا تھا۔کشمیر انتظامیہ نے علیحدگی پسندوں کی کسی بھی آزادی حامی مظاہرے یا ریلی میں شرکت کو ناممکن بنانے کے لئے انہیں یا تو مختلف تھانوں میں بند رکھا ہے ، یا اپنے گھروں میں نظر بند رکھا ہے ۔ میرواعظ مولوی عمر کو چشمہ شاہی ہٹ نما جیل، یٰسین ملک کو جے آئی سی ہم ہامہ اور گیلانی کو اپنی رہائش گاہ پر نظر بند رکھا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ تقریباً 10ہزار افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے ۔ ان میں سے سینکڑوں پر پبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق کیا جاچکا ہے ۔

دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی کو کل جموں وکشمیر پولیس نے پائین شہر کے کرال کڈھ حبہ کدل میں گرفتار کیا۔ دختران ملت کی جنرل سکریٹری ناہیدہ نسرین نے بتایا ‘آسیہ اندرابی کو اپنی ساتھی فہمیدہ صوفی کے ہمراہ کرال کھڈ حبہ کدل سے کشمیر پولیس نے گرفتار کرکے نامعلوم جگہ پر منتقل کیا۔انہوں نے دختران ملت کی سربراہ محترمہ آسیہ کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی گرفتاری آزادی کی جدوجہد کو نہیں روک سکتی۔ ناہیدہ نے بتایا ‘ محترمہ آسیہ اپنی خراب صحت کے باوجود پچھلے تین مہینوں سے برابر ثابت قدمی سے رواں تحریک میں اپنا رول نبھاتی رہیں۔ اس دوران انہیں بہت ساری جگہیں بدلنی پڑیں لیکن وہ ایک مضبوط چٹان کی طرح ڈٹی رہیں’۔دریں اثنا وادی کے اطراف میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے ۔ شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ میں چہارشنبہ کی صبح متعدد افراد اُس وقت زخمی ہوگئے جب سیکورٹی فورسز نے پتھراؤ کرنے والے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے ہوائی فائرنگ،  پیلیٹ گنس اور آنسو گیس کے گولوں کا استعمال کیا۔