سری نگر: جموں کشمیر حکومت نے 22سوشیل نٹ ورکنگ سائیڈپر امتناع عائد کردیا ہے اورجس میں فیس بک‘ واٹس ایپ اور ٹوئٹر بھی شامل ہیں جس کا غیر سماجی عناصر اور مخالف ملک طاقتوں کی جانب سے غلط استعمال کی وجہہ سے چہارشنبہ کے روز کشمیر میں امتناع عائد کردیاگیاہے۔
پرنسپل سکریٹری آر کے گوئل نے کہاکہ ’’ یہ امتناع ایک ماہ یا اگلے احکامات تک رہے گا‘‘۔
انہوں نے اپنے تین صفحات پر مشتمل احکامات میں اس بات کا تذکرہ کیا ہے کہ’’ عوامی اعلان کی پابجائی کے لئے ‘ حکومت تمام انٹرنٹ سرویس فراہم کرنے والے اداروں کو آگاہ کرتی ہے کہ کوئی پیغام‘ تصوئیری پیغام مذکورہ ممنوعہ سائیڈس کے ذریعہ وادی میں ارسال نہیں کیاجائے گا‘ اور یہ امتناع سابق کی طرح ایک ماہ سے اگلے احکامات تک برقرار رہے گا‘‘۔
انتظامیہ کا ماننا ہے کہ احتجاج کرنے والے طلبہ سوشیل میڈیا کے استعمال کے ذریعہ حرکت میں آتے ہیں۔
حالیہ دنوں میں پولیس عہدیداروں نے کہاکہ 350واٹس ایپ گروپ ایسے ہیں جن کے استعمال کے ذریعہ کشمیر میں افواہیں پھیلائی جارہی ہیں اور حکومت نے انہیں توڑ کر 90فیصد گروپس کو بند کردیا ہے۔