جموں اور کشمیر۔کورٹ آف انکوائری کے ذریعہ کا کہنا ہے کہ میجر گوگوئی کو کم سے کم وجوہات کی بنا ء پرملزم قراردیا گیا ہے‘ ڈیوٹی کے دوران کاروائی والے علاقے میں غیر حاضری رہنا اور مقامی عورت’’ ذرائع‘‘ کے ساتھ تعلقات بناتے ہوئے آرمی کی پالیسی کی خلا ف ورزی کرنا۔
آرمی کور ٹ ( سی او ایل) نے اس واقعہ کی تفتیش کی جس میں میجر لیتول گوگوئی 23مئی کے روز سری نگر کی ایک ہوٹل میں مقامی کشمیری عورت کے ساتھ دیکھے گئے تھے‘ اسی وجہہ سے متنازع آرمی افیسر پر الزام عائد کیاگیا ہے۔
سی او ایل کی جانچ میجر گوگوئی کے خلاف سخت کاروائی کی وجہہ بن سکتے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سی او ایل کی نتائج پندرویں کارپوریشن کو داخل کردی گئی ہیں جس کا مطالعہ کرنے کے بعد فوجی قوانین کے تحت کاروائی کی جائے گی۔
مذکورہ سی او ایل ذرائع کا کہنا ہے کہ مندرجہ دووجوہات گوگوئی کے خلاف کاروائی کی وجہہ بن سکتے ہیں۔ مئی23کے روز میجر گوگوئی ایک مقامی کشمیر ی عورت اور آرمی میں ہی کام کرنے والے سمیر احمد کو ہوٹل گرانڈ مصطفےٰ میں عملے کی جانب سے عورت کو ہوٹل میں لانے کی اجازت دینے سے انکار کے سبب معمولی بحث کے بعد سری نگر پولیس کے ایک مقامی اسٹیشن میں پوچھ کی گئی تھی۔
سری نگر کورٹ میں 31مئی کے روز جموں کشمیر پولیس کی جانب سے داخل کردہ موقف رپورٹ میں کہاگیاتھا کہ’’ گوگوئی کے خلاف کوئی کیس درج نہیں کیاگیا ہے اور نہ تو ہوٹل والوں نے اور نہ ہی لڑکی کی طرف سے کوئی شکایت درج کرائی گئی ہے‘‘۔
سی او ایل کے الزمات کو کارپوریشن کمانڈر کی منظوری ملنے کے بعد آرمی انتظامیہ مذکورہ افیسر کے خلاف الزام عائد کرتے جو آرمی ایکٹ کے قوانین کے مطابق ہونگے ۔
یاتو افیسر کو سزا ہوگی یا پھرکورٹ مارشل کی سفارش کی جائے گی۔پچھلے سال سری نگر میں ضمنی انتخابات کے دوران ایک شہری جو چلتے جیپ پر ڈھال کی طرح باندھ کر گشت کرنے والے میجر گوگوئی کی اس وقت فوج نے حمایت کی تھی۔ گوگوئی کو اعزاز سے نوازا گیاتھا اور انہیں عہدے پر ترقی بھی دی گئی تھی‘ اس فوجی کاروائی کے خلاف بڑے پیمانے پر برہمی کا بھی اظہار کیاگیاتھا