سرینگر ۔ /17 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) سری نگر کے مضافات ہروان میں آج صبح 11 سالہ کمسن کی پلیٹ گن سے جھلسی ہوئی نعش برآمد ہوئی جس کے بعد پھر وادی میں تشدد پھوٹ پڑا ۔ اب تک بدامنی میں 86 افراد بشمول دو ملازمین پولیس ہلاک ہوچکے ہیں ۔ ہروان کے مقامی عوام نے بتایا کہ 11 سالہ ناصر شفیع قاضی عرف مومن جمعہ کی شب نیوتھیڈ علاقے میں سکیورٹی فورسیس کے ساتھ ہوئی جھڑپ کے بعد سے لاپتہ تھا ۔ اس کی نعش کل رات اس علاقے میں دستیاب ہوئی جس پر پلیٹ گنس کے نشانات تھے ۔ مقامی افراد نے مومن کے لاپتہ ہونے کی اطلاع ملتے ہی سرگرمی سے اس کی تلاش شروع کردی تھی اور زخموں سے چور اس کی نعش کل رات یہاں دستیاب ہوئی ۔ وہ ساتویں جماعت کا طالبعلم تھا اور اس کے والدین کو تین لڑکوں میں سب سے چھوٹا تھا ۔ مومن کے والد محمد شفیع نے کہا کہ اس کے بیٹے کے سر پر گولی لگی ۔ ان کا بیٹا سر اور گردن پر گولیاں لگنے سے ہلاک ہوا ہے ۔ جمعہ کو ایک 13 سالہ لڑکا آنسو گیاس شیل سے زخمی ہونے کے بعد جانبر نہ ہوسکا تھا ۔ /13 ستمبر کو عیدالاضحی کے بعد سے سکیورٹی فورسیس کے ساتھ جھڑپوں میں اب تک تین افراد ہلاک ہوچکے ہیں ۔ اس دوران وادی میں انٹرنیٹ خدمات بدستور مفلوج ہے ۔ موبائیل فون ماسواء بی ایس این ایل پوسٹ پیڈ کنکشن اور انٹرنیٹ خدمات بشمول براڈبینڈ کو /12 ستمبر سے بند رکھا گیا ہے ۔ تقریباً 2 ماہ سے کشمیر میں بدامنی اور تشدد کا سلسلہ جاری ہے ۔
علحدگی پسندوں نے بھی ہڑتال جاری رکھی ہے اور عوامی احتجاج کے ساتھ ساتھ سکیورٹی فورسیس کی کارروائیاں معمول بن گئی ہیں ۔ مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کے جولائی اور اگست میں متواتر دو دورے اور اس کے بعد جاریہ ماہ کے اوائل میں کل جماعتی وفد کے ساتھ دورے کے باوجود حالات میں کوئی بہتری نہیں آئی ۔ مرکزی حکومت نے سخت گیر موقف کے حامل جماعتوں کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس دوران پلیٹ گنس کی وجہ سے کئی افراد کے نابینا ہونے کی بنا یہ ایک متنازعہ مسئلہ بن گیا ہے ۔ اپوزیشن جماعتوں اور انسانی حقوق تنظیموں کی جانب سے پلیٹ گنس کے استعمال پر امتناع کے مطالبہ کے باوجود حکومت نے اسے تسلیم نہیں کیا ہے ۔ حکومت نے یہ کہا کہ وہ ہجوم پر قابو پانے کیلئے دیگر متبادل امکانات جیسے لال مرچ کے گرینیڈ کا استعمال وغیرہ کا جائزہ لے رہی ہے ۔