سرینگر: سرینگر او رکشمیر کے مختلف ٹاؤنس میں عوام او رٹریفک کی نقل وحرکت میں کافی اضافہ ہوا ہے ۔ علیحدگی پسندوں نے مستقبل کے لائحہ عمل کو قطعیت دینے کے سلسلے میں تمام فریقین کا اجلاس طلب کیاہے۔
عہدیداروں نے بتایا کہ ریاست کے گرمائی درالحکومت سرینگر اور دیگر بڑے ٹاؤنس میں عوامی نقل وحرکت میں اضافہ ہوا ہے ۔ علیحدگی پسندوں کی ہدایت کو نظر اندازکرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ لوگ روزمرہ کی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔
شہر بالخصوص سیول لائنس علاقے اور مضافات بشمول تجارتی مرکز لال چوک میں ٹیکسیوں‘ اٹورکشاء او رخانگی کاروں کی کافی تعداد دیکھی گئی ہے۔بعض مقامات پر دکانات بھی کھلے رہے او ربینکوں میں صارفین کا ہجوم دیکھا گیا۔
علیحدگی پسندوں کی ہڑتال کا زیادہ اثردیہی علاقوں میں دیکھا جارہا ہے۔پرتشدد احتجاجی مظاہروں کاسلسلہ اب تقریباً ختم ہوچکا ہے او ر وادی میں کہیں بھی کرفیونافذ نہیں ‘ تاہم پائن شہر میں واقع جامع مسجدکے باب الدخلہ کو مقفل رکھا گیا ہے اور مصلیوں کے داخلے سے روکنے کے لئے سیکورٹی فورسس کی بھاری جمعیت متعین کردی گئی ہے۔
علیحدگی پسندوں نے جاری ہڑتال میں پہلے ہی 10نومبر تک توسیع کا اعلان کیاہے۔