مضمون میں لکھاگیا کہ’’اپنے شدت پسند بڑی روایت کے سبب مندر کے لیڈر کے طور پر ‘ انہوں نے مسلمانوں کی تاریخ کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہوئے نوجوانوں کی ایک فوج تیار کی ہے ‘ جس کو وہ کہتے ہیں کہ’’ جانوروں کاکا قتل روکنا ضروری ہے‘‘
نئی دہلی:انٹرنیشنل میڈیا پبلکشن دی نیویارک ٹائمز نے جمعرات کے روز کو سخت مزاحمت کا اس وقت سامنا کرنا پڑا جب اترپردیش چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ کو ہندو مندر’’ شدت پسند‘‘ کے سربراہ قراردیاہے۔ساوتھ ایشیاء کے بیور و چیف نیویارک ٹائمز ایلن بیری ادتیہ ناتھ پر ایک مضمون لکھاجس کا عنوان ’’ ہندو شدت پسند کا کو سربراہ‘ ہندوستان کی سیاسی سیڑھی پر چڑ گیا‘‘۔ مضمون کی پہلی سطرمیں لکھا ہے کہ’’ ایک ہندو جنگجو سادھوکا انتخاب ہندوستان کی سب سے ممتاز ریاست کی باگ ڈور کو سنبھالنے کے لئے منتخب کیاگیا ہے‘‘۔
On the rise of Yogi Adityanath: “He is automatically on anybody’s list as a potential contender to succeed Modi.” https://t.co/7oXuw7BqRg
— Ellen Barry (@EllenBarryNYT) July 12, 2017
مضمون میں لکھاگیا کہ’’اپنے شدت پسند بڑی روایت کے سبب مندر کے لیڈر کے طور پر ‘ انہوں نے مسلمانوں کی تاریخ کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہوئے نوجوانوں کی ایک فوج تیار کی ہے ‘ جس کو وہ کہتے ہیں کہ’’ جانوروں کاکا قتل روکنا ضروری ہے‘‘۔ارٹیکل میں کہاگیا ہے کہ ’’ گورکھ ناتھ مندر شدت پسندوں کی روایت ہے‘‘۔ ڈگ وجئے ناتھ 1969تک مندر کے صدر تھے جنھیں ہندوشدت پسندوں کو مہاتما گاندھی کے قتل کے لئے اکسایا تھا انہیں گولی مارنے سے قبل‘‘۔ ٹوئٹر کے کئی صارفین نے اس ارٹیکل پر برہمی کا اظہار کیا۔
i think the use of the word 'militants' is incorrect in the case of the amarnath yatris attack
— Puja Mehra (@pujamehra) July 13, 2017
Why? This is by the way a very live debate w/in newspapers and I have an open mind about it. In general we avoid "terrorist" but not always
— Ellen Barry (@EllenBarryNYT) July 13, 2017
@Uppolice is our CM a militant ??
— पंकज 🇮🇳 (@ambuj_patel) July 12, 2017
https://twitter.com/max_indra_007/status/885372371955220480
Yogi is a tireless social worker & now proving to be a good administrator. He will be an ideal candidate to succeed Modi. Good for democracy
— आर्य (@r_m1_1) July 13, 2017