نیویارک:نیویارک ٹائمز نے جمعہ کے روز یہ خبر شائع کی ہے کہ ہندوتوا لیڈرادتیہ ناتھ یوگی کو بطور چیف منسٹر اترپردیش منتخب کرنے کے فیصلے سے یہ بات صاف طور پر واضح ہوجاتی ہے کہ بی جے پی سمجھتے ہے ’’ ایک سیکولر ریپبلک کو ہندوریاست میں تبدیل کرنے کے درمیان میں کوئی چیز رکاوٹ نہیں بن سکتی‘‘۔
Government Questions New York Times Editorial On Yogi Adityanath https://t.co/SpQ5KjzK2r #NDTVNewsBeeps pic.twitter.com/45wKaslkox
— NDTV (@ndtv) March 24, 2017
سخت ترین اداریہ میں روزنامہ نے کہاکہ وزیراعظم نریندر مودی2014میں اقتدار حاصل کرنے کے بعد سے اپنی پارٹی کے کٹر ہندوبنیاد پرستوں کے درمیان معیشت کے فروغ کا کھیل پہ کھیل کھیل رہے ہیں۔اداریہ میں کہا گیا ہیکہ’’ باوجود اسکے پریشان کن لمحہ یہ ہے کہ وہ ہندوشدت پسندوں کو خوش کررہے ہیں ‘ مودی ملک کے اقلیتی طبقات کے خلاف تشدد کی منظوری سے بھی اجتناب نہیں کررہے ہیں‘‘۔
اداریہ میں کہاگیا ہے کہ بالآخر سب مودی کے ہاتھ میں ہے۔’’ اترپردیش میں تاریخی کامیابی کے بعد ان کی پارٹی نے ہندو رہنماء ادتیہ ناتھ کو اسٹیٹ لیڈر مقرر کیاگیاہے۔ مذہبی اقلیت کے لئے یہ اقدام چونکا دینے والا ہے‘ اور اشارہ بھی ہے 2019کے عام انتخابات کے لئے کہ مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی سمجھتے ہے کہ ان کے سکیولر جمہوری ملک کو ہندواسٹیٹ میں تبدیل کرنے کے دیرینہ خواب کی طرف وہ گامزن ہیں‘‘۔
وقت بتایا ہے کہ ادتیہ ناتھ کا سیاسی مستقبل مسلمانوں کی اہمیت کو گھٹانے پر مشتمل ہے‘ انہوں نے پر الزام ہے کہ سال 2015میں ہندو ہجوم کو اکساکر بیف کھانے والے ایک مسلمان کو قتل کروایا ہے۔ انہوں نے کہاتھا کہ یوگاکا انکار کرنے والوں کو سمندر میں ڈوبادینا چاہے ‘‘۔
روزنامہ نے کہاکہ اترپردیش 200ملین لوگوں کا گھر جہاں پر ترقی ضروری ہے۔’’ ریاست میں بچوں کی شرح اموات سارے ملک میں سب سے زیادہ ہے۔ یہاں کے ادھے سے زیادہ بچے اس کا شکار ہیں۔ تعلیمی موقع ابتر ہیں۔
بے روزگاری اعلی سطح پر ہے‘‘۔روزنامہ کے مطابق ادتیہ ناتھ کا تقرر اس بات کی وضاحت ہے کہ مودی کے معاشی ترقی او رطاقتور ہندو قوم پرستوں کے درمیان کوئی فرق نہیں جو مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے کاکام کرتے ہیں۔
مودی کے معاشی منصوبوں سے ترقی کو دیکھائی دے رہی ہے مگر ملازمت نہیں‘ ہندوستان میں ہرماہ نئی ملازمتوں کی ضرورت ہے۔’’ اگر ادتیہ ناتھ اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام ہوتے ہیں تو یہ حالات نہایت خراب ہوجائیں گے اور ریاست میں دوبارہ اقتدار حاصل کرنے کے لئے پارٹی کے پرانے ایجنڈے پر گامزن ہوکر مسلمانوں کو ڈرانے او ردھمکانے کا سلسلہ شروع ہوجائے گا۔ اور تمام شہریوں کے ساتھ کئے گئے وعدوں سے بھی منحرف ہوجائیں گے‘‘