نیوکلیئر ٹسٹ نہ کرنے بل کلنٹن نے5بلین ڈالرس کی پیشکش کی تھی

میں اگر محب وطن اور ملک کا وفادار نہ ہوتا تو کیا ہوتا؟ پارٹی ورکرس سے نواز شریف کا خطاب
اسلام آباد ۔20جولائی( سیاست ڈاٹ کام ) وزیراعظم پاکستان نواز شریف نے آج ایک ایسا انکشاف کیا ہے جو یقیناً کسی کو بھی حیرت زدہ کرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ سابق امریکی صدر بل کلنٹن نے انہیں 5بلین ڈالرس کی پیشکش کی تھی اور اس کے عوض وہ چاہتے تھے کہ پاکستان نیوکلیئر ٹسٹ نہ کرے ۔ انٹرنیشنل بزنس ٹائمز نے آج یہ رپورٹ دی ۔ نواز شریف نے کہا کہ اگر انہیں پاکستان کی پرواہ نہ ہوتی اور وہ حب الوطنی سے سرشار نہ ہوتے تو وہ بل کلنٹن کی پیشکش قبول کرلیتے ۔ یاد رہے کہ نواز شریف نے یہ انکشاف ایک ایسے وقت کیا ہیں جب پناما پیپرس کیس میں ان کے اور ان کے ارکان خاندان کو بدعنوانیوں کے الزامات کا سامنا ہے اور ان پر بحیثیت وزیراعظم مستعفی ہوجانے زبردست دباؤ ہے ۔ سیالکوٹ میں ایک سیاسی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ اگر وہ ملک کے وفادار نہ ہوتے تو اتنی بڑی رقم ضرور حاصل کرلئے ہوتے ۔ انہوں نے کہا کہ آج پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو خسارہ کا سامنا اس لئے ہے کہ ملک میں پناما پیپرس کیس نے تہلکہ مچا رکھا ہے جس میں خود انہیں اور ان کے ارکان خاندان کو بلاوجہ گھسیٹا جارہا ہے ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہے کہ پاکستان نے اپنا نیوکلئیر ٹسٹ ہندوستان کے مئی 1998ء میں پوکھران نیوکلیئر ٹسٹ کے بعد کیا ۔ اس وقت اٹل بہاری واجپائی ہندوستان کے وزیراعظم تھے ۔د وسری طرف ’’جیونیوز ‘‘ کے مطابق نواز شریف نے اپنے ان مخالفین کو بھی شدید تنقیدوں کا نشانہ بنایا جو اس وقت ان کے استعفیٰ کا مطالبہ کررہے ہیں ۔ ان کا مقصد صرف نواز شریف کو اقتدار سے بے دخل کرنا ہے اور اس کے بعد وہ لوگ اپنی راہ لیں گے اور ہاتھ پر ہاتھ دھر کر بیٹھ جائیں گے کیونکہ یہ کام میرے مخالفین عوامی رائے دہی ( ووٹنگ) کے ذریعہ نہیں کرسکتے ۔ لہذا انہوں نے دوسرا راستہ اختیار کیا ہے کہ ’’ سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے ‘‘ ۔ یہ لوگ جو بدعنوانیوں کی دہائی دے رہے ہیں انہیں حقائق کا کوئی علم ہی نہیں ہے ۔ آج تک سرکاری خزانہ یا عوامی فنڈس سے ایک پیسہ کا بھی بیجا استعمال نہیں کیا گیا اور میں یہ بات وثوق سے اس لئے کہہ سکتا ہوں کہ میری حکومت کی میعاد جو پہلے مرحلہ میں برسوں پہلے مکمل ہوچکی ہے اور اب اس میعاد کے دوران بھی عوامی رقومات میںکوئی خردبرد نہیں کیا گیا ۔ میں یہ نہیں کہتا کہ مجھے جوابدہ نہ بنایئے ‘ مجھے جوابدہ ضرور بنایئے لیکن کم سے کم یہ تو بتایئے کہ میرا قصور کیا ہے اور کن الزامات کے تحت ایسا کیا جارہا ہے ۔ مزید یہ کہ آیا وہ الزامات جو مجھ پر لگائے جارہے ہیں وہ صحیح ہیں یا غلط ۔ نواز شریف نے ایک بار پھر اپنے مخالفین کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف اگر بدعنوانی کا ایک معاملہ بھی سامنے آجائے تو وہ زندگی بھر اپنے مخالفین کی غلامی کریں گے ۔ ثبوت کے ساتھ بات کیجئے ۔ پارٹی ورکرس کو خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے یہ وضاحت بھی کی کہ اس وقت ان کی حکومت کے خلاف نہیں بلکہ ان کے ارکان خاندان کے خلاف تحقیقات کی جارہی ہے ۔ نواز شریف کو استعفی دینے پر دباؤ میں اضافہ اس وقت ہوا جب ان کے ارکان خاندان کو دستاویزات سے چھیڑ چھاڑ کرنے ‘ بیانات سے منحرف ہونے اور اثاثہ جات کو خفیہ رکھنے کا مرتکب پایا گیا تھا ۔ ان تمام پرا لزامات اس وقت عائد کئے گئے تھے جب بیرون ملک کمپنیوں میں ان کے حصص اور بعض کمپنیوں میں ان کے مالکانہ حقوق کی توثیق ہوئی تھی ۔ نواز شریف کے فرزندوں حسن اورحسین نواز کے علاوہ دختر مریم نواز سے بھی جے آئی ٹی نے پوچھ گچھ کی ہے تاہم کسی نے بھی اب تک سوالات کی نوعیت کا انکشاف نہیں کیا ہے ۔ صرف نواز شریف پر وزیراعظم کے عہدہ سے مستعفی ہونے کا دباؤ ڈالا جارہا ہے ۔

جعلی دستاویزات پیش کرنے پر نواز شریف کے
بچوں کو 7سال سزائے قید کا انتباہ
اسلام آباد ۔ 20جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستانی سپریم کورٹ نے آج وزیراعظم نواز شریف کے بچوں کو انتباہ دیا کہ اگر ان کے ذریعہ داخل کردہ دستاویزات جعلی ثابت ہوئے تو انہیں 7سال کی سزائے قید ہوسکتی ہے ۔ پناما پیپرس معاملہ کی جانچ پڑتال کرنے والے پیانل کو نواز شریف کے بچوں نے بعض اہم دستاویزات پیش کی تھیں تاکہ ان کے بے قصور ہونے کو ثابت کیا جاسکے ۔ اپیکس کورٹ نے اس معاملہ کی سماعت مسلسل چوتھے روز بھی جاری رکھی کیونکہ جے آئی ٹی نے 10جولائی کو اپنی رپورٹ کا ادخال کیا تھا اور 17جولائی سے سماعت کا آغاز ہوا تھا ۔ تین رکنی ججوں کے ایک پیانل نے انتباہ دیا کہ اگر نواز شریف کے بچوں نے تحقیقاتی پیانل کو ایسے دستاویزات پیش کئے ہیں جن سے چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے اور اگر یہ ثابت ہوگیا تو تینوں بچوں ( حسن ‘ حسین اور مریم نواز ) کو فی کس 7سات سزائے قید ہوسکتی ہے ۔

 

نواز شریف کے استعفیٰ کے مطالبہ میں شدت‘وکلاء کا احتجاج
لاہور، 20 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان میں پاناما کاغذات معاملے میں وزیر اعظم نواز شریف کے استعفیٰ کے مطالبے کے سلسلے میں وکلاء نے کورٹ کے باہر مظاہرہ کیا۔ وکلاء کے مظاہرے کی وجہ سے ہائی کورٹ میں کام کاج جزوی طور پر ٹھپ رہا۔ وکلاء کے تنظیموں نے شریف سے اخلاقی طور پر استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا۔ وکلاء کا کہنا ہے کہ نواز شریف عہدے پر رہنے کے لئے اخلاقی اور قانونی حق کھو چکے ہیں۔پاکستان بار کونسل (پی بی سی) اور سپریم کورٹ بار کونسل سمیت وکلاء کی اہم تنظیموں نے احتجاجی مظاہرے کا اعلان کیا تھا۔ بار کونسل کے نائب صدر احسن بھون نے کہا کہ وکلاء نے سپریم کورٹ کے تئیں یکجہتی کا مظاہرہ کیا اورمسٹر شریف سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔