نیوکلیئر توانائی کے حامل ممالک کے درمیان باہمی اعتماد سازی کی ضرورت

نیوکلیئر ترک اسلحہ کیلئے عالمی سطح پر خصوصی کنونشن ہونا چاہئے
نیوکلیئر توانائی سے پاک دنیا کے تصور کو کئی چیلنجوں کا سامنا
اقوام متحدہ میں ہندوستان کے مستقل نمائندہ سید اکبرالدین کا خطاب
اقوام متحدہ۔ 27 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان نے آج ان تمام ممالک سے جو نیوکلیئر توانائی کے حامل ہیں، سے خواہش کی کہ وہ آپس میں مذاکرات کا سلسلہ شروع کریں تاکہ باہمی اعتماد کو فروغ دیا جاسکے اور بین الاقوامی اُمور میں ایٹمی ہتھیاروں کی اہمیت کو کم کریں۔ اقوام متحدہ میں ہندوستان کے مستقل نمائندہ سید اکبرالدین نے کہا کہ ہندوستان اپنے اس عہد کا آج بھی پابند ہے جس سے ہمیشہ نیوکلیئر سے پاک دنیا کا خواب دیکھا ہے جسے وہ شرمندہ ٔ تعبیر بھی کرنا چاہتا ہے۔ نیوکلیئر ترک اسلحہ کے تحت ہی نیوکلیئر ہتھیاروں سے پاک دنیا کا تصور کیا جاسکتا ہے۔ موصوف اعلیٰ سطحی پلینری اجلاس سے خطاب کررہے تھے جو دراصل بین الاقوامی یوم نجات نیوکلیئر کو فروغ دینے کی حیثیت سے منایا گیا تھا۔ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مسٹر اکبر نے کہا کہ اس کا حصول اتنا آسان نہیں ہے بلکہ اسے بتدریج قدم بہ قدم حاصل کیا جاسکتا ہے۔ جس کے لئے عالمی سطح پر رضامندی اور ناراضگیوں کو بھی مدنظر رکھا جانا چاہئے۔ ہوسکتا ہے کہ ہم اگر نیوکلیئر ہتھیاروں سے پاک دنیا کا تصور کررہے ہوں تو کچھ ممالک ایسے بھی ہوسکتے ہیں جنہیں ہمارے نظریہ سے اتفاق نہ ہو۔ لہذا ان پر برہمی کا اظہار کرنے کی بجائے انہیں یہ باور کروانے کی ضرورت ہے کہ نیوکلیئر ہتھیار دنیا کی تباہی کا پیش خیمہ ہیں۔ دنیا جاپان کے ہیروشیما اور ناگاساکی کو آج تک فراموش نہیں نہیں کرسکی ہے ۔ ایسے تمام ممالک جو خود کو نیوکلیئر توانائی کا حامل کہلانے میں فخر محسوس کرتے ہیں، انہیں بھی چاہئے کہ وہ باہمی اعتماد کو اولین ترجیح دیں اور باہمی بات چیت کو فروغ دیں اور اس طرح نیوکلیئر ہتھیاروں کی اہمیت کو کم کرنا بھی ایک اہم بات ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ہی وہ واحد ملک ہے جو ایک ہمہ رخی نیو کلیئر ترک اسلحہ پر مذاکرات کا فورم تخلیق کرتے ہوئے نیوکلیئر ترک اسلحہ پر بات چیت کا آغاز کرسکتا ہے کیونکہ یہی وقت ہے کہ باہمی اعتماد کو فروغ دیا جائے۔ انہوں نے شمالی کوریا اور امریکہ کا بھی تذکرہ کیا جہاں روزانہ ذرائع ابلاغ میں شمالی کوریا کبھی اینٹ کا جواب پتھر سے دیتا نظر آتا ہے اور کبھی امریکہ جبکہ ان دونوں کی اپنی بحث کو دیگر ممالک نے مذاق کا موضوع بھی بنا لیا ہے جیسے روس نے کہا تھا کہ امریکہ اور شمالی کوریا، اسکولی بچوں کی طرح لڑ رہے ہیں، لہذا ہندوستان کانفرنس آن ڈس آرمامنٹ پر مذاکرات کا آغاز کرسکتا ہے جس طرح کیمیکل ہتھیاروں پر کانفرنس کا انعقاد ہوا تھا جو اپنی نوعیت کی واحد کانفرنس رہی جس کے ذریعہ عام تباہی کے تمام ہتھیاروں پر امتناع عائد کیا گیا تھا تاہم انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ کانفرنس میں اس پروگرام پر عمل آوری نہ ہوسکی جس کے ذریعہ بین الاقوامی برادری کی اس خواہش کی عکاسی کی جاسکتی تھی کہ وہ نیوکلیئر ہتھیاروں سے پاک دنیا کا خواہاں ہے۔ بار بار اگر ایک ملک دوسرے ملک کو نیوکلیئر ہتھیاروں کی دھمکیاں دیتا رہے گا تو اس سے نیوکلیئر ہتھیاروں کی افادیت بھی ختم ہوجائے گی، چاہے وہ ارادی طور پر ہو یا غیرارادی یا پھر حادثاتی طور پر اس کا استعمال کیا گیا ہو، لہذا ہندوستان اپنا رول ادا کرتے ہوئے ترک اسلحہ جیسے حساس موضوع پر مذاکرات کا اہتمام کرسکتا ہے۔ اکبرالدین کے مطابق یوں تو اس مقصد کا حصول سب کے دائرہ کار میں ہے لیکن اس کے باوجود اس کا حصول چیلنجوں سے بھرا ہوا ہے۔ اس موقع پر ونیزویلا کے وزیر خارجہ جارج آریازا نے بھی تحریک غیرجانبداری کی جانب سے ایک بیان دیتے ہوئے اس بات کی تائید کی کہ دنیا کے تمام نیوکلیئر توانائی کے حامل ممالک کو ترک اسلحہ کے لئے ایک عالمی کانفرنس کا انعقاد کرنے کی ضرورت ہے جو اقوام متحدہ میں 2018ء کے اوائل کے وسط یا اواخر تک منعقد کی جانی چاہئے۔ نیوکلیئر ہتھیار آج دنیا کے ہر ملک پر موت کی لٹکتی تلوار کے مترادف ہیں۔ تمام ممالک اگر نیوکلیئر ہتھیاروں کے پرامن استعمال کیلئے متفق ہوجائیں تو دنیا اس کا گہوارہ بن جائے۔ پاکستان کے خلیل ہاشمی نے کہا کہ آج عالمی سطح پر اگر نیوکلیئر ہتھیار سازی کی کمی یا اس کی روک تھام کی جو کوششیں کی جارہی ہیں، اس کے لئے بھی سینکڑوں چیلنجس موجود ہیں۔