مولانا آزاد یونیورسٹی جودھپور کے وائس چانسلر اختر الوسیع نے کہاکہ صلیبی جنگ کی بات کرنا اسلام دشمنی کے مترادف
نئی دہلی۔ نیوزی لینڈ کی مسجد میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد وہاں کے عوام او رحکومت نیوزی لینڈ نے جو ہمدردی اور اپنائیت کا مظاہرہ کیاہے اس کی ہر جگہ ستائش کی جارہی ہے نیزیہ بات کہی جارہی ہے اگر یہی رویہ حکومتوں کو ہوجائے تودہشت گردی کا خاتمہ ہوجائے گا۔
یہاں مولانا آزاد یونیورسٹی جودھپور کے وائس چانسلر اور اسلامک اسکالر پروفیسر اختر الوسیع نے انقلاب بیور و سے بات کرتے ہوئے کہاکہ نیوزی لینڈ میں گذشتہ دنوں جو دہشت گردانہ حملہ ہوا تھا وہ بہت ہی دردناک ہے۔ انہو ں نے کہاکہ جس قسم کا حملہ کیاگیا وہ بربریت‘ حیوانیت او ردہشت کا بدترین نمونہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ اس حملے کی جنتی مذمت کی جائے کم ہے لیکن نیوزی لینڈ او رحاص طور سے وہاں کی خاتون وزیراعظ نے جس فراصت ‘ تدبر اور تحمل کے ساتھ کام لیاہے او رجودہشت گرد ہیں ان کے نمٹنے کا جو فیصلہ کیانیز جس طرح فوراً جو سبس ے بڑا او رذمہ دار ملزم تھا اس کو گرفتار کیا اور اس طرح سے انہو ں نے ساری دنیاکو یہ پیغام دیا کہ ہم سب ایک ہیں اور اس سے دنیا کو سبق لینا چاہئے۔
پروفیسر اختر الوسیع نے ماضی کا ذکرتے ہوئے کہاکہ ایک رویہ وہ تھا جو 9/11کے بعد ہمیں دیکھنے کو ملاتھا اور جس میں کیاگیاتھا کہ جو ہمارے ہیں وہ ٹھیک ہیں اور جو ہمارے ساتھ نہیں ہیں وہ دہشت گردوں کے ساتھ ہیں اور ایک ایسی تصولیر نیوزی لینڈ کے سامنے ائی ہے جس میں نیوزی لینڈ کی خاتون وزیراعظم نے اس کے برعکس ایک رویہ اپنا یا ہے۔
انہوں نے کہاکہ نیوزی لینڈ حکومت کے اقدامات کی قدر کرنی چاہئے اور دنیاکی تمام عالمی قیادتوں کو خصوصاً ان ملکوں کی قیادت کو جودہشت ووحشت سے متاثرہیں ان کواس سے سبق لینا چاہئے ۔ کیااس حملے کوصلیبی جنگ کے طور پر یا حملہ آور کو صلیبی دہشت گرد کہنا مناسب ہے؟۔
اس سوال پر اختر الوسیع نے کہاکہ جو لوگ ایسا کرتے ہیں وہ اسلام او رمسلمانوں کے سب سے بڑے دشمن ہیں۔ آج کی اس دنیامیں جہاں اب نہ درالحرب ہے او رنہ ہی درالاسلام ہے وہاں صلیبی جنگوں کا کوئی بھی تصور قابل قبول نہیں ہوگا۔