صومالیہ میں پیدا ہوئے عبدی شیخ حسن نے کہاکہ انہوں نے کبھی نہیں سونچا تھا کہ کرسٹ چرچ حملے کے جیسے کوئی واقعہ نیوزی لینڈ میں پیش آئے گا
کرسٹ چرچ/ نیوزی لینڈ۔جمعہ کے روز دوپہر دوبجے جب کرسٹ چرچ کی لینووڈ مسجد میں بالآخر گولیاں کی بوچھا رشرو ع ہوئی ‘ عبدی شیخ حسن نے خود کو نعشوں کی ڈھیر کے نیچے پایا۔حسن نے کہاکہ جب بندوق بردار دہشت گرد مسجد میں داخل ہوا اور گولیوں کی بوچھار کی تب وہ امام کے قریب مسجد کے مرکزی حال میں تھے۔
جیسے جیسے گولیاں آخری صف میں کھڑے لوگوں کولگ رہی تھیں وہ سامنے والے لوگوں پر گرتے جارہے تھے ۔ان میں سے زیادہ تر دوبارہ اٹھ نہیں سکے۔ یاد کرتے ہوئے حسن نے کہاکہ ’’وہاں چاروں طرف خون تھا‘‘۔
خوف سے تھراتھرتے ہوئے مگر کسی قسم کی چوٹ سے عاری 28سالہ نوجوان کھڑا ہوا اور اس تباہی کو دیکھنے لگا۔
اس کا دوست اگلے صف میں گرے ہواتھا جس کے سر میں گولی لگی تھی۔انہوں نے کہاکہ ’’ سات لوگوں کے لوگ مارے گئے اور کئی زخمی ہوئے جن میں خواتین او ربچے شامل تھے ‘ ہر کوئی سکتہ میں تھا‘‘۔
بعدازاں حسن کو پتہ چلا کہ کرسٹ چرچ کے چھوٹی آبادی والے مسلمانوں کو نیوزی لینڈ کی عصری تاریخ میں اس خونریزی کا نشانہ بنایاگیا ہے ۔
لینووڈ میں قتل عام کے بعد بندوق بردار نے النور مسجد میں چالیس سے زائد مصلیوں کونشانہ بنایا‘ جو سات کیلو میٹر کے فاصلے پر واقعہ مسجد ہے۔
مجموعی طور پر اس پوری واقعہ جس کو نیوزی لینڈ کی وزیراعظم انڈرین جاسینڈا نے منظم طریقے سے انجام دیاگیا ’’ دہشت گرد حملہ‘‘ قراردیا ہے میں پچاس سے زائد لوگ شہید ہوئے اور درجنوں لوگ زخمی ہوئے ہیں ۔
ایک 28سالہ آسڑیلیائی شخص جس کی شناخت برینٹن ہیریسن ٹارانٹ کے طور پر ہوئی ہے کو قتل کے الزامات کے تحت گرفتار کیاگیا ہے ‘ مزید اور دفعات اس کے خلاف عائد کئے جانے کی توقع ہے
اس قتل میں شہید ہونے والے دیگر لوگوں میں ایک تین سال کا موکاڈ ابراہیم بھی ہے ۔
حسن اس فیملی کو اچھی طرح سے جانتے ہیں۔ موکاڈ کے صومالی والد عدنان ابراہیم کی طرح حسن بھی اٹھ سال قبل تشدد کے پیش نظر سومالیہ چھوڑ کر ’’پرامن جگہ ‘‘ کی تلاش میںیہاں پر پہنچاتھا۔
حسن نے کہاکہ ’’ گھر کے پاس سکیورٹی خراب تھی ہم سمجھتے تھے کہ کسی بھی وقت کوئی خراب واقعہ ہمارے ساتھ رونما ہوسکتا ہے‘‘۔
انہو ں نے مزیدکہاکہ ’’ مگر ہم مسلمانوں کا ماننا ہے کہ جو کچھ بھی اچھا او ربرا پیش آتا ہے اس میں اللہ کی رضا شامل ہوتی ہے ‘ اسکو اگر دیکھنا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ وعلیہ وسلم کے بتائے ہوئے کو اختیار کرنے کی ضرورت ہے‘‘۔
پانچ ملین کی چھوٹی آباد میں ایک چھوٹی اقلیت پر مشتمل پچاس ہزار مسلمانوں کا نیوزی لینڈ ایک گھر ہے۔ہندوستان اور انڈونیشیاء سے پاکستان اور فلسطین جزیرہ نما ملک کو دنیا سے بھر سے مسلمان آتے ہیں۔