نیدرلینڈز میںعوامی مقامات پر مکمل اسلامی برقعہ پہننے پر پابندی

پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اسلامی حجاب پر امتناع کا بِل منظور
دی ہیگ (نیدرلینڈز)۔ 27 جون (سیاست ڈاٹ کام) ڈچ سینیٹرس نے منگل کو پورے جوش و خروش سے مکمل اسلامی برقعہ جس میں پورا چہرہ چھپا ہوتا ہے اور صرف آنکھیں نظر آتی ہیں، عوامی مقامات پر امتناع عائد کردیا۔ عوامی مقامات جیسے اسکولس اور ہاسپٹلس پبلک ٹرانسپورٹس اور سرکاری اداروں میں مکمل اسلامی حجاب پر پابندی رہے گی۔ پارلیمنٹ کے ایوان بالا نے اپنی ویب سائیٹ پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ سینیٹ نے بِل پر اپنی رضامندی ظاہر کردی ہے۔ اس بِل کو 44 ووٹوں کے منجملہ 31 ووٹس ملے جبکہ سینیٹ میں جملہ 75 نشستیں ہیں جس میں کسی بھی بل کو ’’قانون‘‘ بننے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ سمجھی جاتی ہے۔ اس سینیٹ میں وزیراعظم کی حمایت یافتہ چار سیاسی پارٹیوں میں سے تین کی حمایت ملی جبکہ ’’پروگریسیو ڈی 66 پارٹی نے اس کی مخالفت میں ووٹ دیا۔ واضح رہے کہ ڈچ کابینہ نے سال 2015ء کے وسط میں اسے منظور کیا تھا لیکن وہ ملک کے عوامی مقامات جیسے راستوں وغیرہ پر برقعہ پر امتناع عائد نہیں کیا تھا۔ مزید برآں یہ پابندی آسٹریا، بیلجیم، فرانس اور جرمنی میں عائد ہونے پر اسلامی ممالک سے یوروپ کے تعلقات میں دراڑ آگئی تھی۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سب سے پہلے اسلامی مکمل برقعہ پر پابندی عائد کرنے والا یوروپی ملک ’’فرانس‘‘ ہے جہاں سے اس امتناع کی متعدی بیماری دوسروں ملکوں میں پھیلتی گئی۔ دائیں بازو کے لیڈر گیرٹ ولڈرز نے بل کی منظوری کے بعد ستائش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ملک میں ڈی اسلامائزیشن کی جانب پہلا قدم ہے ، اگلا اقدام نیدرلینڈز کی تمام مساجد کو بند کرنا ہوگا۔واضح رہے کہ بیلجیم، فرانس، ڈنمارک اور اسپین سمیت 13 یوروپی ملک پہلے ہی نقاب پر پابندی لگا چکے ہیں۔