ایک دلچسپ اقدام میں آندھرا پردیش کے چیف منسٹر این چندا بابو نائیڈو نے این ڈی اے حکومت کے خلاف اپوزیشن اتحاد کی ایک نئی فورس تشکیل دے رہے ہیں۔نائیڈو کانگریس کے بشمول اپوزیشن جماعتوں تک رسائی کا کوئی موقع نہیں چھوڑرہے ہیں۔
تعجب خیز بات یہ ہے کہ نائیڈو اور ان کی تلگودیشم پارٹی طویل عرصہ سے کانگریس مخالف مانی جاتی ہے۔ حقیقت یہ بھی ہے کہ تلگودیشم پارٹی نے کانگریس پر ریاست کی تقسیم کا بھی ذمہ داری عائد کی ہے۔
مگر نائیڈو کی این ڈی اے سے مرکز پر آندھرا کو خصوصی موقف کی فراہمی کی ناکام پر دوری بنی ہوئی ہے۔ نائیڈو کے موقف پر سیاسی پارٹیوں کو زور ہے کیونکہ کوئی بھی آندھرائی پارٹی موجودہ حالات میں بی جے پی کے ساتھ نہیں ہونا چاہا رہی ہے۔
نائیڈو نے تلنگانہ کے مجوزہ اسمبلی انتخابات کے لئے کانگریس‘ تلگودیشم ‘ سی پی ائی او رتلنگانہ جنا سمیتی کے بشمول ایک اتحاد قائم کیا ہے۔
تاہم جگن موہن ریڈی کی وائی ایس آر کانگریس اس بات کا اجاگر کررہی ہے کہ ٹی ڈی پی اور بی جے پی میں چار سالوں تک اتحاد قائم رہا ہے۔
یہ نائیڈو کے خلاف نہ ہوجائے اس بات کا انہیں ڈر بھی ہے۔ یہی وجہہ ہے کہ آندھرا میں بھی مخالف بی جے پی سیاسی جماعتوں کا اتحاد قائم کرنے کی وہ کوشش کررہے ہیں ‘ اسی وجہہ سے یہاں پر بھی ٹی ڈی پی او رکانگریس کا اتحاد عمل میں آسکتا ہے تاکہ سابق کی روایتوں کو تلگودیشم پارٹی ختم کرسکے۔
وائی آیس کانگریس نے جو ماحول آندھرا میں بابو کے خلاف تیار کیاہے اس سے مقابلے کے لئے ٹی ڈی پی او رکانگریس کے درمیان اتحاد کارآمد ثابت ہوگا۔
ٹھیک اسی طرح بابو کی نظر اسی طرح کے اتحاد کے لئے2019کے الیکشن پر بھی ہے۔ قومی سطح پر اپنی قائدانہ صلاحیتوں کے ذریعہ وہ عظیم اتحاد میں کمزور قد کے لیڈر کی شبہہ سے باہر آنے میں لگے ہوئے ہیں