نئی دہلی۔ ایک طرف بی جے پی ناراض دلتوں کو منانے کے لئے سمرستا کھچڑی پکا رہی تھی ‘ دوسری طرف پروگرام میں دہلی کے اکلوتے دلت رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر ادت راج ندارد رہے۔
اسے لے کر کئی سوال اٹھے‘ جن کا جواب دینے سے بی جے پی کے تمام بڑے نیتا کتراتے رہے۔
حالانکہ پروگرام ختم ہونے کے کئے دیر بعد وہ رام لیلا میدان پہنچے ۔
ان کی آمد کی توثیق کے لئے بی جے پی کے دہلی انچارج منوج تیواری نے ایک فیس بک لائیو بھی کیا۔ این بی ٹی سے بات چیت میں ادت راج نے خود صاف کردیا کہ ان کی سونچ پارٹی سے الگ ہے۔
ادت را ج کا کہنا تھا کہ وہ اس طرح کے پروگرام کے خلاف نہیں ہیں۔ ا ن کاماننا ہے کہ اب دلت بدل چکا ہے۔
وہ پانچ دس سال پہلے والا
دلت نہیں رہا‘ جنھیںآسانی کے ساتھ گمراہ کرکے ووٹ لے لیاجاتا تھا۔ اب دلتوں کوکھچڑی اورکھانے کی نہیں بلکہ اعزاز او ر حصہ داری کی بھوک ہے۔جو سیاسی پارٹی ان کی اس بھوک کو دور کرے گا‘ دلت اس کے ساتھ کھڑا ہوگا۔
انہوں نے صاف کہاکہ اگر اس پروگرام سے آپسی تال میل بڑھانے کی کوشش قراردیاجائے تو ٹھیک ہے مگر اس سے بی جے پی کو کوئی سیاسی فائدہ حاصل ہونے والا نہیں ہے۔
انہو ں نے مثال پیش کرتے ہوئے کہاکہ راہول گاندھی نے لوک سبھا الیکشن سے قبل 4سے 5سالوں تک خود دلتوں کے گھر کے چکر کاٹے‘ انہو ں نے وہاں کھانا کھایا‘ان کے ساتھ چاہئے پی ‘ ان کے گھر میں رکے ‘ لیکن جب وہ الیکشن میں ہار گئے تو انہیں دلتوں کے تعلقات سے معلومات حاصل کرنا بھی چھوڑ دیا۔دلتوں کے ساتھ اسی طرح کا رویہ اپنایاجاتا رہا ہے۔