نئی دہلی۔ سپریم کورٹ میں نکاح ہلالہ کے خلاف مرکزی حکومت کا موقف رکھنے کے لئے مرکز نے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال کے قیادت میں ایک ٹیم تشکیل دی ہے۔
بی جے پی لیڈر اشونی اپودھیائے نے مسلم سماج میں نکاح حلالہ اور کثرت ازدواج کے عمل کی سخت مخالفت کرتے ہوئے عدالت میں چیالنج کیاتھا۔ سپریم کورٹ کی دستور بنچ اس معاملہ کی سنوائی کریگی ۔واضح رہے کہ حکومت نے پہلے ہی اس معاملے میں اپناموقف واضح کرتے ہوئے نکاح حلالہ کے معاملے کی عدالت میں مخالفت کرنے کا فیصلہ کیاہے۔
سرکاری ذرائع سے اس بات کی جانکاری ملی ہے کہ حکومت کی طرف سے جرح کرنے والی اٹارنی جنرل کی ٹیم سلیسٹر جنرل بھی ہونگیں۔حکومت نے وینوگوپال کی قیادت والی ٹیم کو واضح کردیا ہے کہ وہ ملک کی سب سے بڑی عدالت میں نکاح حلالہ کے خلاف ایسی جرح کریں جو دستوری بنچ کے سامنے ٹک سکے۔
اسکے برخلاف سیاسی جماعتوں کے بشمول نکاح ہلالہ کی حمایت کرنے والے لوگ بھی قانونی طور پر اس لڑائی میں حکومت کو شکست دینے کیلئے سینئر وکیلوں کو کھڑے کرنے میں جٹے ہوئے ہیں۔
ان لوگوں کا ماننا ہے کہ مرکزی حکومت اس عمل کے خلاف قانونی لڑائی کے ذریعہ اقلیتوں کے’’ پرسنل لاء‘‘ میں مداخلت کررہی ہے۔نکاح ہلالہ پر امتناع عائد کرنے کے لئے قانونی جنگ ایک ایسے وقت میں لڑی جارہی ہے جب مسلمانوں کے طلاق ثلاثہ پر بل ایوان پارلیمنٹ میں زیر التوا ء ہے