نوٹ بندی کے اثرات : کیش کی مانگ میں ۷؍ فیصد اضافہ

ممبئی : مودی حکومت نے نومبر ۲۰۱۶ء میں نوٹ بندی کی تھی او را س کے ساتھ دعوے کئے تھے ۔جس میں سے ایک بڑا دعوی یہ بھی تھا کہ اگلے کچھ برس میں ملک میں کیش کی ڈیمانڈ کم ہوجائے گی اور لوگ ڈیجیٹل ٹرانزکشن دددکی جانب بڑھنے لگیں گے ۔

لیکن نوٹ بندت کے ۲ ؍ سال بعد بھی یہ دعوے غلط ثابت ہوئے ۔نہ تو ٹرانزیکشن میں کمی آئی او رنہ کیش کی مانگ میں الٹا کیش کی مانگ میں ۷؍ فیصد اضافہ ہوگیا ہے ۔ملک اب بھی نوٹ بندی کے اثرات سے ابھر نے کی کوشش کررہا ہے جبکہ معیشت کو لگنے والا یہ جھٹکا اتنا شدید تھا کہ ا س سے معیشت اب تک نکل نہیں سکی ۔

ریزرو بینک کا کہناہیکہ نوٹ بندی سے قبل ملک میں ۱۷؍ ٹریلین روپے کیش دستیاب تھا لیکن گذشتہ ماہ یہ مقدار بڑھکر ۲۵ء۱۸ ؍ ٹریلین روپے ہوگئی ہے ۔آر بی آئی نے کہا کہ ملک کی بڑی آبادی کو بینکنگ سیکٹر کے تحت لانے کے معاملہ کیں جن دھن یوجنا نے اہم رول نبھایا ہے ۔

اس کے تحت لاکھوں اکاؤنٹ کھولے گئے لیکن ان کی افادیت اب کہیں جاکر سامنے آرہی ہے کیو ں کہ ملک کی ۷۸؍ فیصد آبادی کے پاس بینک اکاؤنٹ ہے ۔

آر بی آئی کی رپورٹ میں معیشت پر سرکاری پالیسی پر بھی انگلی اٹھائی گئی ہے او راس کے لئے بھی نوٹ بندی جیسے اقدامات کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ معیشت کے پھلنے پھولنے کے لئے نوٹ بندی جیسا قدم بہت نقصاندہ ہے ۔اس سے معیشت بری طرح تباہ ہوجاتی ہے ۔