آر بی آئی بورڈ نے آزادانہ غوروخوض کے بعد سفارش حکومت کو پیش کی: ارون جیٹلی
نئی دہلی ۔ 7 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) نوٹ بندی کے بارے میں گذشتہ سال فبروری سے ہی حکومت اور اعلیٰ آر بی آئی عہدیداروں کے درمیان سلسلہ وار مشاورتیں منعقد کی گئیں، جس کے بعد سنٹرل بینک بورڈ نے باقاعدہ فیصلہ کیا اور اس سے حکومت کو واقف کروایا جس کا قطعی فیصلہ رہا، راجیہ سبھا کو آج یہ بات بتائی گئی۔ وزیرفینانس ارون جیٹلی نے کہا کہ آر بی آئی بورڈ کے 8 تا 10 ڈائرکٹرس 8 نومبر کی میٹنگ میں موجود تھے جس میں نوٹ بندی سے متعلق قطعی آزادانہ سفارش حکومت کو پیش کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مئی 2016ء میں آر بی آئی بورڈ نے منسوخ شدہ کرنسی کے متبادل کے طور پر اعلیٰ قدر والی کرنسی نوٹ کی چھپائی کے بارے میں فیصلہ کیا۔ اس مسئلہ پر آر بی آئی کے ساتھ بہت ہی سینئر سطح پر مشاورتیں فبروری 2016ء میں ہی شروع ہوچکی تھی۔ اس کے بعد آر بی آئی بورڈ نے مئی 2016ء میں آگے بڑھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے نئی نوٹوں کے ڈیزائن کو منظوری دی اور اونچی قدر والی کرنسی کے ضمن میں فیصلہ کیا جس کی متبادل کرنسی کے طور پر پرنٹنگ درکار ہوئی۔ جیٹلی نے راجیہ سبھا کو وقفہ سوالات کے دوران بتایا کہ بعدازاں وقفہ وقفہ سے اجلاس منعقد ہوتے رہے جہاں آر بی آئی کے سینئر حکام کے ساتھ حکومت نے مشاورت جاری رکھی۔ چونکہ اس فیصلہ کے تعلق سے نہایت رازداری برتنا تھا، اس لئے اسے عام خبروں کی طرح گشت میں آنے نہیں دیا گیا۔ ضمنی سوالات کے جواب دیتے ہوئے وزیرفینانس نے کہا کہ اس ضمن میں باقاعدہ فیصلہ آر بی آئی کی جانب سے 8 نومبر کو دیا گیا لیکن اس سے پہلے فبروری 2016ء میں ہی سلسلہ وار غوروخوض اور مشاورتیں منعقد کئے گئے۔ ایک مخصوص سوال پر کہ آیا آر بی آئی نے اپنے طور پر فیصلہ کیا یا حکومت نے اسے ایسا کرنے کیلئے کہا، وزیرفینانس نے کہا کہ آر بی آئی بورڈ نے میٹنگ میں اجلاس منعقد کیا اور آزادانہ طور پر غوروخوض کرتے ہوئے یہ سفارش حکومت کو پیش کی۔ اس دوران وزیرفینانس جیٹلی 11 فبروری کو ریزرو بینک اور مارکٹس ریگولیٹر سیبی (SEBI) کے بورڈس کو مخاطب کریں گے اور مرکزی بجٹ 2017-18ء میں معلنہ اقتصادی شعبہ کی مختلف اصلاحات پر غوروخوض کریں گے۔ وزیرفینانس کا مابعد بجٹ روایتی خطاب اس پس منظر میں ہورہا ہیکہ حکومت نے مالیاتی خسارہ کو مارچ 2018ء میں ختم ہونے والے مالی سال کیلئے جی ڈی پی کا 3.2 فیصد بتایاہے۔