پاکستان کے نو منتخب صدر عمران خان کی حلف برداری تقریب میں شرکت کے دوران پاکستان آرمی چیف قمر باجو سے کانگریس لیڈر اور پنچاب کے ریاستی وزیر نوجوت سنگھ سدھو کے بغلگیر ہونے کے واقعہ کوغنیمت موقع سمجھ کر بی جے پی سدھو کو مسلسل تنقیدوں کا نشانہ بنارہی ہے۔
پنچاب چیف منسٹر کیپٹن امریندر سنگھ نے بھی سدھو کے پاکستان دورے پر اعتراض جتایاتھا مگر بی جے پی کے رویہ سے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ انہیں سدھو کو نشانہ بنانے کے لئے ایک بہترین موقع مل گیا ہے۔بی جے پی ترجمان نے اس مرتبہ نوجوت سنگھ سدھو کے ساتھ کانگریس پارٹی کے صدر راہول گاندھی کو بھی اپنی تنقیدوں کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہاکہ راہول گاندھی سے سدھو کے پاکستان دورے اور وہاں کے آرمی چیف قمر باجو سے بغلگیر ہونے کے واقعہ پر وضاحت مانگی ۔
نوجوت سنگھ سدھو نے اپنے جواب میں کہاکہ وہ پہلے ہندوستانی لیڈر نہیں ہیں جنھوں نے پاکستان کا دورہ کیاہے۔ سدھو نے اپنے جواب میںیہ بھی کہاکہ سابق وزیراعظم اور انجہانی بی جے پی لیڈر اٹل بہاری واجپائی بھی بس یاترا لے کر پاکستان گئے تھے مگر اسی دوران جنرل مشرف کارگل پر حملے کی تیاری کررہے تھے۔
انجہانی واجپائی بس یاترا سے واپس ائے او رکارگل پر قبضہ ہوگیا اور کارگل کو آزاد کرنے میں ہمارے جوانوں نے شہادت دی۔ سدھو یہیں پر نہیں رکے انہوں نے موجودہ وزیراعظم کو بن بلایا مہمان قراردیتے ہوئے کہاکہ نواز شریف کی بیٹی کی شادی میں وزیر اعظم نریندر مودی بناء کسی دعوت نامے کے بغیر پہنچ گئے اور پھر اس کے بعد پٹھان کورٹ حملہ پیش آیا۔
انہوں نے کہاکہ میں تو امن کی پہل کے طور پر پاکستان دعوت نامہ ملنے پر گیاتھا۔ نوجوت سنگھ سدھو نے وضاحت پیش کرتے کہاکہ آرمی چیف نے گرونانک جی کی مجوزہ550ویں یوم پیدائش کے موقع پر ہندوستان کے سکھوں کے لئے راستہ ہموار کرنے کی بات کہی۔
سدھو نے کہاکہ ایک سکھ ہونے کے ناطے میں نے خوشی کا اظہار کیا اور قمر باجوسے بغلگیر ہوا ۔
سدھو نے کہاکہ ایسے کرنے میں مجھے کوئی شرمندگی محسوس نہیں ہوئی کیونکہ میں ایک سکھ ہوں اور مجھے گرونانک جی سے بے انتہا محبت ہے اور نہ صرف مجھے بلکہ ہر سکھ کو گرونانک جی سے بے پناہ محبت ہے‘ ہم وہاں کی مٹی کو بھی متبارک سمجھتے ہیں اور اپنے ماتھے سے لگالیتے ہیں۔