نوجوان نسل کو انٹرنیٹ پر نفرت کے پروپیگنڈہ سے بچانا ضروری

جو لوگ مذہب کو نہیں جانتے وہی نفرت پھیلاتے ہیں : شاہ عبداللہ دوم
نئی دہلی ،یکم مارچ (سیاست ڈاٹ کام ) اردن کے سلطان عبداللہ دوم بن الحسین نے دہشت گردی کے خلاف جاری لڑائی کو صرف نفرت اور بنیاد پرستی پھیلانے والی قوتوں کے خلاف جنگ قرار دیتے ہوئے آج کہا کہ ہماری نوجوان نسل کو انٹرنیٹ پر نفرت کو فروغ دینے والے پرچار سے بچانے کی ضرورت ہے ۔ شاہ عبداللہ نے یہاں وگیان بھون میں وزیر اعظم نریندر مودی کی موجودگی میں ‘اسلامک ورثہ: خیر سگالی اور اصلاحات ‘ موضوع پر اپنے لیکچر میں ہندوستان کے ‘وسو دیو کٹمبکم ‘ کی ستائش کی اور کہا کہ جو لوگ مذہب کو نہیں جانتے ، وہی نفرت پھیلاتے ہیں، تصادم پیدا کرتے ہیں اور دہشت گردی کے راستے کو فروغ دیتے ہیںانہوں نے کہا کہ ہم سب کو دنیا کے سامنے کھڑے اس خطرے کو بہت سنجیدگی سے لینا ہوگا اور مذہب کو سمجھنا ہوگا۔ اسلام کی تعلیمات کو سمجھنا ضروری ہے ۔ اس میں لکھا ہے کہ پڑوسي سے محبت کرنا چاہئے ۔ انہوں نے مذہب کے بہانے تصادم کے راستے کو فروغ دینے والوں پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا کہ مذہب انفرادی ثقافتوں اور تہذیبوں کو جوڑتا ہے ۔ یہ انسانی تنوع کا سرچشمہ ہے . خدا کی نگاہ میں سھی کی اہمیت ہے اور یہی مشترکہ انسانی وراثت ہمارا مذہب ہے ۔اردن کے شاہ نے کہا کہ پوری دنیا میں 1.8 ارب مسلمان ہیں جو پوری بنی نوع انسان کا ایک چوتھائی ہیں. یہ رواداری پر مبنی مذہب ہے جو محمدؐ کے پیغام کو لے کر آگے بڑھا ہے کہ دوسرے لوگوں کے تئیں مہربان اور رحمدل بنو۔ مسلمان کا فرض ہے کہ جن کی سیکورٹی کوئی نہ کرے ، وہ اس کی حفاظت کریں۔ کسی نامعلوم شخص کو اسی طرح سے پناہ دے ، جیسے کسی اپنے کو مشکلات میں دی جاتی ہے . انہوں نے کہا کہ اسلام دنیا میں امن کا پیغام پھیلانے کے لئے ہے ،یہ ہمارا قرارداد ہونا چاہئے کہ ہم سب کے لئے اچھے اور نیک بنیں چاہے وہ ہندو ہوں یا کوئی اورہو۔

 

یہ جنگ نفرت اور تشدد پھیلانے والوں کے خلاف ہے
اردن کے شاہ عبداللہ کا خطاب، دہلی میں اسلامک ہیرٹیج کانفرنس

( اس طرح کی نفرت کی جنگ نے لفظ خدا کے ساتھ تصادم کی نوبت پیدا کردی ہے۔ انھوں نے کہاکہ ان کا ملک اردن عالمی امن کے لئے کام کررہا ہے۔ اردن امن کی جانب مذاکرات کے لئے عالمی سطح پر مسلسل مساعی میں مصروف ہے۔ اسلام ایک ایسا مذہب ہے جس نے ہندوستان اور اردن جیسے ملکوں میں عوام کو ہر روز تجربات کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی نے شاہ عبداللہ کی تقریر اور ان کے کاموں کی ستائش کی خاص کر انقلاب پسندانہ سرگرمیوں کے خلاف ان کی کاوشوں کو یاد کیا۔ اردن نے ہمیشہ مذہب کے نام پر لڑائی اور دہشت گردی کے خلاف کام انجام دینے کے لئے عالمی سطح پر اقدامات کئے ہیں۔ تاہم اس اسلامک ہیرٹیج کانفرنس میں وزیراعظم مودی کی تقریر میں اسلام کے صوفی ازم اقدار پر عمل کے لئے زور دینے پر اختلاف رائے پیدا ہوگیا ہے۔ چینائی کی ایک اسلامی تنظیم کے جنرل سکریٹری اور ریسرچ اسکالر مسٹر فیض الرحمن نے کہاکہ جب مودی کہتے ہیں کہ ہندوستانی مسلمان دہشت گرد نہیں ہیں تو پھر ’’لو جہاد‘‘ جیسے عنوان پر بات کرنے کی کوئی گنجائش بھی نہیں ہونی چاہئے۔