نئی دہلی : ممبئی ۲۰۰۸ء کے دہشت گردانہ حملوں میں پاکستانی دہشت گردوں کے رول کا نواز شریف کے ذریعہ اعتراف کئے جانے کے بعد پاکستان میں افراتفری کا ماحول ہے۔پاکستان کی فوج کی چوٹی کی غیر فوجی تنظیم قومی سلامتی کونسل کا آج ایک اجلاس منعقد کیا گیا ۔یہ اجلاس وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی صدارت میں منعقد ہوا ، جس میں اعلی سیاسی او رفوجی قیادت نے شرکت کی ۔
پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے سابق وزیر اعظم نوازشریف کے ممبئی حملوں سے متعلق متنازع بیان کوغلط او رگمراہ کن قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے ۔
اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ قومی سلامتی کی کمیٹی نے ممبئی حملوں سے متعلق ایک اخبار ی بیا ن کا تفصیل سے جائزہ لیا ۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ٹھوس شواہد اورحقائق کے بر عکس بیان دیاجانا بد قسمتی ہے ۔
دو دن قبل اخبار ڈان میں شائع ہونے والے انٹرویو میں نواز شریف نے ہندوستانی شہر ممبئی میں ۱۰ ؍ سال قبل ہونے والے دہشت گرد حملوں سے متعلق کچھ سوالات اٹھاتے ہوئے کہا تھاکہ پاکستان میںیہ مقدمہ ابھی تک مکمل کیوں نہیں ہوا او رغیر ریاستی عناصر کو یہ اجازت دی جانی چاہئے کہ وہ سرحد پار ممبئی جاکر ۱۵۰؍ لوگوں کو ہلاک کردیں ؟ان کے اس بیان سے سیاسی و سماجی حلقوں کی طرف سے شدید رد عمل دیکھنے میں آیا تھا او رایک روز قبل ہی فوج کے ترجمان کمیٹی کا اجلاس طلب کیا گیا ہے کہ جس میں اس اخباری بیان پر تبادلہ خیال کیاجائیگا ۔اعلامیہ میں مزید کہا کہ ممبئی حملہ کیس میں التوا کا ذمہ دار پاکستان نہیں بلکہ خود ہندوستان ہے ۔
جس نے تفتیش کے دوران متعدد بار تعاون سے انکار کیا او رمرکزی ملزم تک رسائی دینے سے انکار کیا ۔مرکزی ملزم اجمل قصاب کو عجلت میں پھانسی دینا بھی کیس مکمل نہ ہونے کی ایک اہم وجہ ہے ۔نواز شریف نے اپنے بیان کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے کوئی غلط بات نہیں کی ہے ۔