بی جے پی امیدوار راج ناتھ سنگھ مسلمانوں سے ووٹ مانگ رہے ہیں‘ ایس پی کی پونم سنہا اکھیلیش حکومت کے کاموں کا حوالہ دے رہی ہیں
لکھنو۔ مجوزہ لوک سبھا 2019کے انتخابات میں لکھنو کا الیکشن منفرد ہے۔ اپنی تہذیب کے لئے مشہور نوابوں کے شہر میں ایک دوسرے پر ذاتی حملے کرنے کے بجائے مرکزی امیدوار ترقی پر بحث کررہے ہیں اور بی جے پی خاص طور پر مسلمانو ں کی حمایت چاہتی ہے۔
یہاں جہاں سے ہوم منسٹر راج ناتھ سنگھ کو حقیقت میں مدرسہ کے مسلم طلبہ نے سلفی لینے کے لئے منگل کے روز اس وقت گھیر لیاجب وہ درالعلوم ندوۃعلماء کو مولانا رابع حسن ندوی سے ملاقات کے لئے پہنچے۔
اس کے علاوہ سنگھ نے شہر کے ممتاز علماء سے بھی ملاقات کی۔اس کے علاوہ انہوں نے امین آباد میں بھی ایک ریالی کی جہاں پر مسلمانو ں کی کثیر آبادی ہے۔
وہیں سنگھ نے اپنے قریبی فریق اور سماج وادی پارٹی کی امیدوار پونم سنہا کے خلاف کوئی ذاتی تبصرہ نہیں کیا‘ انہو ں نے ترقی کو بنیاد بنایا اور کہاکہ وہ اور بی جے پی نے پچھلے پانچ سالوں میں لکھنو کے اندر 25,000کروڑ کی ترقیاتی کام انجام دئے ہیں۔
سنہا نے بھی سنگھ کے خلاف کوئی ذاتی حملے نہیں کئے۔ سنہا نے ای ٹی سے کہاکہ”میں ایسی کچھ چیز نہیں کہوں گی جس کو میرے شوہر نے کہنے سے منع کیاہے۔ ہم نے اٹل بہاری واجپائی اور لال کرشنا اڈوانی سے بہت کچھ سیکھا ہے“۔
انہو ں نے کہاکہ ہماری بنیادی توجہہ ترقی ہے۔سنہا نے کہاکہ ”اکھیلیش یادو کی طرح کسی نے بھی لکھنو میں کام نہیں کیاہے۔ لکھنو میٹرو سے گومتی ندی کو خوبصورت بنانے کاکام کے علاوہ اگرہ لکھنو ایکسپریس وی کی تعمیر۔ لہذا لکھنو کے ووٹ پر ہمارا حق ہے“۔
بی ایس پی کی سربراہ مایاوتی نے لکھنو میں سنہا کے لئے مہم چلائی‘ اور بعدازاں ایس پی کے اکھیلیش یادو نے بھی پارٹی ورکرس پر زوردیا کہ وہ سنہا کا ساتھ دیں۔ راجناتھ سنگھ کے بیٹے اور یوپی کے رکن اسمبلی پنکج سنگھ نے کہاکہ ”لکھنو تہذیب کا شہر ہے اور اٹل بہاری واجپائی جی کی وراثت ہے جس کو راجناتھ سنگھ نے آگے بڑھایا ہے۔
ہر کسی کو یہاں پر اکر مقابلہ کرنے کا اختیار ہے اور ہم کوئی ذاتی حملہ کسی پر نہیں کریں گے۔ مگر ہم ریکارڈ مارجن سے جیت حاصل کریں گے“۔
لکھنو میں شیعہ کمیونٹی کے لوگ جنھوں نے ماضی میں واجپائی اور پھر بعد میں سنہا کی حمایت کی ہے کہ حالیہ دنوں میں چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ کے علی بجرنگ بلی کے تبصرے سے کافی ناراض دیکھائی دے رہے ہیں۔
ا ی ٹی سے بات کرتے ہوئے ندوۃ مدرسہ کے فیض احمد نے کہاکہ”علی ہمارے لئے سب سے عزیز ہیں اور اس طرح کے تبصرے سے ہم ناراض ہیں۔ مگر راجناتھ سنگھ لکھنو میں ہماری کمیونٹی سے ملاقات کی۔ہم انہیں ووٹ دیں گے کیونکہ وہ بی جے پی میں ایک ہم آہنگی والا چہرہ ہیں“۔
تاہم سنی مسلما ن سنہا میں مضبوط امیدواری نہ دیکھنے کے باوجود سماج وادی پارٹی کی جڑیں مضبوط دیکھائی دے رہی ہیں۔اولڈ سٹی چوک علاقے کے کاروباری ہنیم محمد نے کہاکہ ”کانگریس کو لکھنو میں اپنا امیدوار دستبردار کرلینا چاہئے۔ یہ صرف ووٹوں کی تقسیم کرے گا۔
ہم سنہا کوووٹ کریں گے مگر حقیقت یہ ہے کہ راج ناتھ سنگھ آسانی سے جیت حاصل کرلیں گے“۔ اکھیلیش یادو نے چہارشنبہ کے روز لکھنو میں پارٹی ورکرس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ الیکشن ترقی کی بنیاد پر ہی لڑا جان چاہئے