نوائیڈا۔ اس کے اپنے ہی بیٹے نے ا س شخص کی بیوی اور بیٹی دونوں کو قتل کردیاگیا مگر والد ہر حال میں اپنے بیٹے کو واپس راستے پر لانے کا خواہش مند ہے۔ پچھلے ہفتہ گریٹر نوائیڈا میں برہمی کے عالم میں اپنی ماں اور بیٹی کو قتل کرنے کے جرم کا اعتراف کرنے والے لڑکے کے والد نے کہاکہ وہ اپنی بیٹے کی تعلیم کے لئے ہر محاذ پر جدوجہد کرنے کو تیار ہوں اور اس بات کا یقین دلایا کہ وہ مستحکم ہے۔ والد نے کہاکہ میں نے اپنی بیوی او ربیٹی دونوں کو کھویاہے اور ان کا قتل میرے بیٹے ہی نے کیا۔مجھے ہر چیز کا نقصان ہوا ہے اور میرا غم بانٹنے کے لئے میرے ساتھ کوئی نہیں ہے۔
جو چیز مجھے تقویت پہنچا سکتی ہے وہ میرا بیٹا ہی ہے اور یہی وجہہ ہے میں اب زندہ ہوں۔ایک باپ کی حیثیت سے میں بھروسہ دلاتا ہوں کہ وہ مستحکم ہے‘‘۔ مذکورہ لڑکا پچھلے ہفتے سے نوائیڈا کے نگران کار گھر میں رکھا ہوا ہے۔بزنس مین نے کہاکہ اس کے بیٹے کو زندگی میں بہت ساری مشکلات کا سامنا ہے۔ اپنے جذبات اور سماج کے طعنوں سے اس کو مقابلہ کرنا ہے۔ اس نے کہاکہ بیٹے نے جرم کیاہے اور ساتھ ہی اپنی زندگی کوبھی مشکل بنالی۔قاتل بیٹے کے باپ کا کہنا ہے کہ ’’میں واقعہ کے متعلق اس سے کچھ بات نہیں کی ہے۔
جب اس نے رونا شروع کیاتو ہماری ملاقات نہایت جذباتی ہوگئی۔ اس نے جرم غصہ کی حالت میں انجام دیا ہے اور اب اس کے برتاؤ قابل غور ہے‘‘کیونکہ اس کو اپنی حرکت پر پشیمانی ہے۔ انہو ں نے کہاکہ فی الحال اپنی وکیل سے قانونی مدد کے ذریعہ قید ی بیٹے کو کتابیں فراہم کرنے کاکام کررہے ہیں تاکہ وہ اپنی دسویں جماعت کے امتحان کی تیاری کرسکے۔ مذکورہ 47سالہ شخص بچوں کی جیل میں مداخلت کی کوشش کررہے ہیں تاکہ کوئی غلط برتاؤاس کا ساتھ نہیں ہو۔ مذکورہ صنعت کار نے کہاکہ ’’ میرا بچہ قابل طالب علم تو نہیں ہے مگر پڑھائی میں ٹھیک ہے۔ میری بیوی نے اس پر ڈسپلن کے لئے دباؤ ڈالا۔ یہاں تک کبھی بھی اس نے مجھ سے شکایت نہیں کی اور نہ ہی کبھی برہمی کا اظہار کیا۔ اس کا اپنی ماں کے ساتھ مضبوط رشتہ تھا‘‘۔
مذکورہ لڑکا ویڈیو گیم کا عادی تھا جس کی وجہہ سے باپ ہمیشہ اس سے فون کو دور رکھنے کی کوشش کرتا۔باپ کا کہنا ہے کہ وہ سمجھتا تھا کہ ویڈیو گیم کھیلنے کی وجہہ سے اس کو تعلیم پر توجہہ ملتی کچھ دیر بعد وہ فون واپس کردیتا۔ہندوستان ٹائمز سے بات کرتے ہوئے باپ نے کہاکہ اسکول سے کبھی بھی بیٹے کی کوئی شکایت اس کو نہیں ملی۔
باپ کا کہنا ہے کہ ’’ جب کبھی اسکول انتظامیہ کو کسی طالب علم کے برتاؤ‘ پڑھائی اور پر حاضر ی کی شکایت ہوتی تو وہ سب سے پہلے والدین کو اس کی اطلا ع دیتے ‘ اب جہاں تک بہترین تعلیمی مظاہرے کے بات ہے تو ہم جانتے ہیں اس کو نصاب پر سخت محنت او ر توجہہ دینا پڑیگا‘ مگر اس کا برتاؤ نہایت متواتر تھا‘‘۔ یہ بات اس باپ نے کہی ہے جس کا بچہ نرسری سے ایک باوقار اسکول میں تعلیم حاصل کررہا ہے۔
مذکورہ ابزرویشن ہوم جہاں پر قاتل بچے کو قید میں رکھا گیا ہے وہا ں پر پچھلی جمعرات کے روزبچوں کے ماہر نفسیات کے ذریعہ چالیس منٹ تک کونسلنگ کرائی گئی۔ ذرائع کا کہناہے کہ فیملی کے متعلق کچھ بیانات اس نے دئے ہیں جس کی نفسیات کے ڈاکٹر نے والدسے بھی توثیق کی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ لڑکے نے کوئی زیادہ باتیں واقعہ کے متعلق نہیں بتائی ۔ اس کا برتاؤ نہایت مستحکم ہے مگر وہ اس واقعہ کی وجہہ سے منتشر ہوگیا ہے اور ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک اور کونسلنگ کی ضرورت بھی ہے۔ ذرائع نے یہ بھی کہا ہے کہ لڑکا کسی دماغی اور نفسیاتی مسلئے کو شکار نہیں دیکھائی دیا۔
ایک عہدیدار نے بتایا کہ’’ ہر جمعرات کے روز پانچ لوگ اس اس سے ابزرویشن ہوم میں ملاقات کرسکتے ہیں اور لڑکے نے اپنے داد ا سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی ہے‘‘