نوئیڈا:گھریلوں ملازمہ کے طور پر کام کرنے والے 26سالہ زہرہ بی بی جو اعلیشان مکین ہرشو سیٹھی اور ان کی بیوی کے پاس پچھلے چھ ماہ سے ملازمہ کاکام کررہی تھی پر غیرضروری الزام عائد کیاجارہا ہے کہ وہ ایک غیرقانونی بنگلہ دیشی پناہ گزین ہے مگر پولیس نے ان الزامات کومسترد کرتے ہوئے کہاکہ زہرہ بی بی کے پاس ہندوستانی ہونے کے موثر دستاویزات موجود ہیں۔زہرہ بی بی جو نوائیڈا سکیٹر 78کے مہاگن ماڈرن کامپلکس میں کام کرتی ہے دراصل مغربی بنگال کی ساکن ہیں‘ جس کے متعلق کامپلکس کے دوسرے حصہ میں مقیم نیالان جانا بھاؤ میک نے اپنے فیس بک پوسٹ میں وضاحت کی ۔
وہ قریبی سلم میں اپنے شوہر عبدالستار او رتین بچوں کے ساتھ رہتی ہے۔این ڈی ٹی وی کی خبر ہے کہ چھوٹی پلنگ پر لیٹے ہوئی ڈر اور خوف کے ماحول میں ملازمہ زہرہ بی بی نے کہاکہ’’میڈم نے مجھ سے کہاکہ ‘ اگر تم بھاگنے کی کوشش کروگی تو میں تمہیں کچرے کے ڈبے میں ڈال دونگی‘ میں تمھیں ماردونگی ‘‘۔ایسا محسوس ہورہا ہے کہ زہرہ کے کام کرنے سے انکار کے بعد انہیں محروس رکھ کر پیٹا گیا۔
سیٹھی کے گھر میں پکوان کاکام انجام دینے والی 35سالہ ممتا بی بی جس نے زہرہ بی بی کو سیٹھی کے گھر میں گھریلو ملازمہ کے کام پر رکھایاتھا نے منگل کی صبح کہاکہ’’ جب ہم صبح9بجے گھر چھوڑ کر گئے میڈم نے شام کو دوبارہ آکر اپنے بقایہ جات حاصل کرنے کو کہا۔ وہ(زہرہ بی بی) نے صاف کردیا کہ وہ اب اس گھر میں مزیدکام نہیں کریگی اور میڈم اس کے فیصلے سے کافی ناخوش تھیں‘‘۔ سیٹھی نے زہرہ پر الزام عائدکیاکہ انہو ں نے پیسے چوری کئے اور اس کی وجہہ سے منگل کے روز اپنے مالک کے ساتھ لڑائی بھی کی‘ اس کے علاوہ ایک روز سے وہ لاپتہ بھی ہے۔سارا دن او ررات تک بیوی کی گھر عدم واپسی پر زہرہ بی بی کے شوہر نے پولیس میں اس کی شکایت درج کرائی۔
زہرہ کا پتہ چلانے کے لئے ان کے گھر والی اور پڑوسی مہاگن ماڈرن کامپلکس پہنچے۔ انہیں زہرہ کی عمارت میں جانے کی تفصیلا ت کامپلکس کے رجسٹرڈ سے ملے مگر باہر جانے کی کوئی تفصیلات درج نہیں تھی۔چہارشنبہ کے روز5:30کے قریب دوستوں او رپڑوسیوں کے ہمراہ شوہر کامپلکس پہنچے اور اس عمار ت میں داخل ہونے کی کوشش کی جہاں پر زہرہ کو قیدی بناکر رکھا گیا تھا۔ دوگھنٹوں بعد وہ عمارت میں داخل ہوسکے۔فلائٹ کے اندر زہرہ ملی جو نہایت ہیبت ناک حالت میں ملی جس کی پیٹھ پر زخموں کے نشان او رکپڑے پھٹے ہوئے تھے۔گھریلو مدد بڑے پیمانے پر غیرمنظم شعبہ ہے‘ جو سماج میں سخت جدوجہد کررہا تاکہ انہیں شک کی بنیاد پر پریشان نہ کیاجائے