اے ایس ائی‘ وقف بورڈ کے دراڑوں کا جائزہ لیا۔ بہت جلد تعمیرکاموں کی شروعات متوقع
نئی دہلی۔جمعرات کے روز اے ایس ائی‘ ڈی ڈی ایم اے اور دہلی وقف بورڈ کی ٹیم نے جامعہ مسجد کا ہنگامی دورہ کیا‘ یہ دورے ایک ایسا وقت ہوا جب ایک روز قبل ہی361سال قدیم جامعہ مسجد دہلی کی دیواروں میں پڑی دارڑوں سے پانی رسنے کی خبر ہندوستان ٹائمز نے شائع کی تھی۔
اے ایس ائی کی چاررکنی ٹیم جس کی نگرانی واچ ڈاگ کمیٹی برائے قومی منومنٹ دہلی ڈویثرن و ارکیالوجی کے ڈپٹی سپریڈنٹ راجندر دیوہوری کررہے تھے۔انہوں نے کہاکہ ٹیم نے ابتداء میں نقصان کا اندازہ لگایاہے۔دیوہوری نے ہندوستان ٹائمز سے کہاکہ ’’ ٹیم نے منومنٹ کی دیواروں میں خصتہ حالی اور داڑوں کا جائزہ لیا ہے اور اس میں نارتھ ڈویثرن کے ڈائرکٹر جنرل بھی شامل ہیں جو کہ قطعی فیصلہ کرنے والے ہیں۔
وہ فیصلہ کریں گے کہ کام کا آغاز کب کیاجائے گا‘‘۔ صفحہ اول پر مسجد کو درکار درستگی کے متعلق خبر شائع کرتے ہوئے ایچ ٹی نے قومی ورثے کو درپیش خطرات سے انتظامیہ کو آگاہ کیاتھا۔مسجد کے نگران کار بشمول شاہی امام سید احمد بخاری نے کہاتھا کہ بہتے پانی کی وجہہ سے منومنٹ کو نقصان کا خدشہ ہے اور مسجد کی مرکزی گنبد میں دیواروں سے پانی رس رہا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہاتھا کہ اس ضمن میں وہ وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی ایک مکتوب لکھ چکے ہیں جس میں اے ایس ائی کے ذریعہ مسجد کے عمارت میں مدد کی اپیل کی گئی ہے۔نوین پیپلانے جو کہ اے ایس ائی کے کنزرویٹیو آرکٹیکٹ ہیں کی جانب سے رپورٹ تیار کئے جانے کے بعد دس سال قبل مسجد کی مرمت اور تزین نو کا کام کیاگیا تھا۔
مسجد اے ایس ائی کے تحت آنے والے منومنٹ میں شامل نہیں ہے اس کے نگران کار دراصل دہلی وقف بورڈ ہے جس کے پاس مسجد کی تعمیر کے موثر فنڈز ندارد ہیں۔