۔27 سینئر بینک ملازمین معطل ، ارون جیٹلی سے مداخلت کا یونینوں کا مطالبہ
نئی دہلی ۔ /2 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) نقد رقم کی قلت کی وجہ سے مشکلات برقرار ہیں ۔ کیونکہ اے ٹی ایمس میں جمع کی ہوئی رقم بہت جلد ختم ہورہی ہے ۔ بینکوں سے کارآمد نوٹس ضرورت کے مطابق اور کافی تعداد میں صارفین کو جاری نہیں کئے جارہے ہیں ۔ بینکوں پر تنخواہوں کے حصول کے لئے طویل قطاریں بنائی جارہی ہیں ۔ ملک گیر سطح پر بینکوں کی تمام شاخوں کو روزانہ حاصل کی جانی والی رقم کے مساوی رقم جاری نہیں کی جارہی ہے ۔ دریں اثناء بینک ملازمین کے خلاف جو بڑے کرنسی نوٹوں کی تنسیخ کے بعد بے قاعدگیوں میں ملوث تھے کارروائی کرتے ہوئے حکومت نے 27 سینئر ملازمین کو معطل اور دیگر 6 کا بدعنوانیوں کے الزام میں ملوث ہونے کی بناء پر تبادلہ کردیا ۔ انکم ٹیکس عہدیداروں نے کئی مقامات پر تلاشی اور ضبطی کی مہم چلائی تھی اور حکومت کو رپورٹ پیش کی تھی جس کی بناء پر حکومت نے یہ کارروائی کی ہے ۔ ووڈودرہ سے موصولہ اطلاع کے بموجب بینک یونینوں نے مطالبہ کیا ہے کہ مرکزی وزیر فینانس ارون جیٹلی نقد رقم کی شدید قلت کی وجہ سے پیدا ہونے والے بحران کے خاتمہ کیلئے مداخلت کریں ۔ جیٹلی کو آل انڈیا بینک ایمپلائیز اسوسی ایشن اور آل انڈیا بینک آفیسرس اسوسی ایشن نے مکتوب تحریر کرتے ہوئے کہا ہے نوٹوں کی تنسیخ کے کئی دن بعد بھی نقد رقم کی شدید قلت برقرار ہے اور اے ٹی ایمس کارکرد نہیں ہے ۔ آر بی آئی 100 روپئے کے جو نوٹ فراہم کررہا ہے وہ مٹی میں کتنی بری طرح آلودہ ہیں کہ صارفین نے قبول نہیں کررہے ہیں ۔ اس لئے بحران کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے ۔ مرکزی وزیر فینانس کو چاہئیے کہ اس کے خاتمہ کیلئے مداخلت کریں ۔