نفرت ‘ سوشیل میڈیا سے بچوں کو بچاؤ ‘ اسکولوں کا والدین سے استفسار 

نئی دہلی۔ ہندوستان او رپاکستان کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے ماحول میں بچے اپنے اطرا ف واکنا ف چل رہی کون سی باتیں سن رہے ہیں

؂اور واٹس ایپ او رسوشیل میڈیاکے دیگر گروپس میں استعمال ہونے والے برہم زبان کے متعلق تشویش کاشکار اسکولوں نے بچوں کی کونسلنگ کے ساتھ والدین سے بھی استفسار کیا ہے کہ بچے کیاکررہے ہیں اس پر نظر رکھیں تاکہ مستقبل میں وہ نہ خوفزدہ اور تناؤ کے عالم میں نہ رہیں۔

این سی آر کے ایک بڑے خانگی اسکول شیو نادار اسکول نوائیڈا میں والدین کے لئے لکھا گیاہے کہ وہ اپنے وہ اپنے خبریں سننے اور بڑوں سے سننے والی باتوں کے متعلق بروقت بات کریں تاکہ ’’ وہ مشکل او رغیرمصدقہ ہیں‘‘۔

اسکول نے لکھا کہ ’’ وہ ( بچے) ذہنی طور پر اس قسم کے حالات کو نسلی پس منظر میں دیکھنے کے اہل نہیں ہیں۔جوکچھ بھی چل رہا ہے بچوں کے لئے آپ کی مدد کے بغیر کافی مشکل ہے۔

ہوسکتا ہے کہ وہ تناؤ اور الجھن کاشکار ہوجائیں‘ مگر صبر واستدلال بڑھانے کی ذمہ داری ہماری ہے‘ تاکہ وہ اپنے ذہنیت کے مطابق کوئی رائے قائم نہ کرلیں‘‘۔

اس میں والدین پر اس بات کا بھی زوردیاگیا ہے کہ وہ منافع بخش ماحول بنائیں اور اپنے بچوں کے لئے ایک محفوظ مقام تیارکریں کیونکہ’’ جذباتی یاافقی ذمہ داری ایسے حساس وقت میں بچوں کے ذہن کو پراگندہ کرسکتا ہے‘‘۔

ٹھیک اسی طرح دہلی کے بلیو بیلس اور لکشمن پبلک اسکول میں بھی ٹیچرس سے کہاگیا گیاہے کہ وہ بچوں کے ساتھ با ت چیت کریں۔ لکشمن پبلک اسکول کے اوشا رام نے کہاکہ ’’ جہاں پر غیر متوقع واقعات رونما ہورہے ہیں‘ وہ ان بچوں کے ذہن کو خراب نہ کریں اور نہ ہی انہیں الجھن کاشکار بنائیں‘‘۔