ایک خاتون رکن پارلیمنٹ کو دھمکی اور دو مسلم ارکان اسمبلی پر بھروسہ‘ گینگسٹرکیلئے مہنگا ثابت ہوا ‘ ایس آئی ٹی کو ثبوت دستیاب
حیدرآباد ۔ 19ستمبر ( سیاست نیوز) پولیس انکاؤنٹر میں ہلاک گینگسٹر نعیم عرف بھونگیر نعیم سے تعلقات کے معاملہ میں چند سیاست دانوں اور پولیس افسران کے چہرے بہت جلد بے نقاب ہوجائیں گے ۔ چونکہ نعیم معاملہ میں تحقیقات انجام دے رہی اسپیشل ٹیم نے فوجداری قانون کی دفعہ 160کے تحت ان تمام افراد کو نوٹس روانہ کرنے فیصلہ کرلیا ہے ‘ جن کے نعیم سے تعلقات پائے جاتے تھے اور ان دو مسلم ارکان اسمبلی کو بھی نوٹس جاری کی جائے گی جنہوں نے سیاسی پناہ دینے کے نام پر نعیم سے اپنے ذاتی معاملات کی تکمیل کروائی تھی جو نعیم سے ’’ نعیم بھائی ‘‘ مخاطب ہوا کرتے تھے ۔ ان تمام کی تفصیلات جو اب تک خفیہ تھیں وہ بہت جلد منظر عام پر آنے والی ہیں ۔ ایس آئی ٹی کا دعویٰ ہے کہ نعیم سے فون رابطہ اور شخصی معاملات کی تمام تفصیلات ثبوت کے ساتھ ایس آئی ٹی کے پاس موجود ہیں ۔نعیم کے متعلق تفصیلات کو شائع کرنا نعیم کی یا پھر اسک ی غیر سرگرمیوں کی تائید کرنا نہیں بلکہ عوام کے سامنے حقیقت کو بیان کرنا ہے جن کی پشت پناہی اور حوصلہ افزائی کے سبب ہی نعیم جرائم کی ایک سلطنت قائم کرچکا تھا ۔ تاحال کئی ارکان اسمبلی اور اعلیٰ پولیس عہدیداروں کے تعلقات کی باتیں سامنے آرہی ہیں اور ان میں دو مسلم ارکان اسمبلی بھی شامل ہیں ۔ باوثوق ذرائع کے مطابق ان دونوں مسلم ارکان اسمبلی نے جو نعیم کو نعیم بھائی سے مخاطب کیا کرتے تھے ۔نعیم سے وعدہ کیا تھا کہ وہ ان کے سیاسی آقا کی مدد سے اس کی سیاسی پناہ کا انتظام کریں گے ۔ نعیم سے وعدہ کرتے ہوئے اپنے معاملات کی تکمیل اور اسے بچانے کی کوشش میں مصروف تھے اور ان دونوں مسلم ارکان اسمبلی کو نعیم بھی ایم ایل اے صاحب کہا کرتا تھا۔ گذشتہ 6ماہ سے ان دو مسلم ارکان اسمبلی اور نعیم کے درمیان گہرے تعلقات قائم ہوئے تھے ۔ بتایا جاتا ہے کہ نعیم کے انکاؤنٹر کے بعد پولیس نے الکاپوری ٹاؤن شپ میں جب ان کے مکان پر دھاوا کیا تو اس دوران پولیس نے دیگر اشیاء کے ساتھ تقریباً 300موبائیل فون ضبط کئے تھے ۔پولیس کا کہنا ہے کہ نعیم ہر ایک فرد سے ایک علحدہ نمبر سے بات کرتا تھا ۔ وہ ٹکنالوجی کا استعمال خفیہ اور باضابطہ طور پر بھی کیا کرتا تھا ۔ اس سے ملاقات کے خواہش مند افراد کو ویڈیو ریکارڈنگ کروانی لازمی تھی ‘ دیگر صورت اس سے ملاقات نہیں ہوپاتی تھی ۔ اس کے علاوہ نعیم آٹومیٹک وائس کال ریکارڈر کا بھی استعمال کرتا تھا اور اپنے ہر تبادلہ کا ریکارڈ محفوظ رکھتا تھا ۔ نعیم کسی پر بھروسہ نہیں کرتا تھا ‘ ایک خاتون رکن پارلیمنٹ کو دھمکی اس کیلئے مہنگی پڑی اور اس طرح ان دو مسلم ارکان پر بھروسہ بھی اس کیلئے مہنگا ثابت ہوا جنہوں نے اس کو خودسپرد کرواتے ہوئے سیاسی پناہ دینے کا وعدہ کیا تھا ۔ بتایا جاتا ہے کہ نعیم سیاسی پناہ میں آتے ہوئے سیاست میں داخلہ کا خواہشمند تھا ۔ تاہم اس کی کہانی انکاؤنٹر سے ختم ہوگئی لیکن نعیم کے مخالفین جس قدر اسکی زندگی میں پریشان تھے اب اس کی موت کے بعد اس کے ہمدرد اس کی موت سے پریشان ہیں اور ان کی پریشانیوں میں اضافہ ہوگیا ہے ۔ امکان ہے کہ بہت جلد ایس آئی ٹی ان تمام کو نوٹسیس جاری کرے گی ۔