نعرے لگانے سے روکنے والے پروفیسر کو ملک کا غدار قراردینا درست ہوگا۔

مذکورہ واقعہ بتایا جارہا ہے کہ مندسور کے راجیو گاندھی گورنمنٹ کالج کا ہے جہاں پر اے بی وی پی کے کاکرن کلاس روم کے سامنے نعرے لگارہے تھے۔پروفیسر دانش گپتا نے اے بی وی پی ورکرس سے کہاکہ وہ نعرے لگانا بند کریں‘ اسٹوڈنٹ لیڈرس نے انہیں ملک کا غدار قراردیتے ہوئے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔

مندسور۔سوشیل میڈیا پر وائیرل ویڈیو میں ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع مندسور میں واقع ایک سرکاری کالج کا ویڈیو وائیرل ہوا ہے جس میں ایک پروفیسر کو اکھل بھارتیہ ویدرتی پریشد( اے بی وی پی) ورکرس کے پیر چھو معافی مانگتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

مذکورہ واقعہ بتایا جارہا ہے کہ مندسور کے راجیو گاندھی گورنمنٹ کالج کا ہے جہاں پر اے بی وی پی کے کاکرن کلاس روم کے سامنے نعرے لگارہے تھے۔

پروفیسر دانش گپتا نے اے بی وی پی ورکرس سے کہاکہ وہ نعرے لگانا بند کریں‘ اسٹوڈنٹ لیڈرس نے انہیں ملک کا غدار قراردیتے ہوئے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔

اس کے علاوہ اے بی وپی ورکرس نے مبینہ طور پر پروفیسر کو پولیس میں شکایت کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے معافی مانگنے کے لئے دباؤ بنایا۔احتجاج کرنے والے طلبہ کے دیکھتے ہی دیکھتے پروفیسر آگے ائے اور جھک کر اے بی وی پی کارکنوں کے پیر چھوتے ہوئے معافی مانگنے کاسلسلہ شروع کردیا۔

پروفیسر کی گاندھی گیری سے حیران اے بی وی پی کے کارکنوں کو سمجھ میں نہیں آیا کہ وہ کریں تو کیا کریں۔ وہ موقع سے فرار ہونے کی فراغ میں تھے مگر پروفیسر ان کا تعقب کرتے ہوئے ان کے پیر چھوکر معافی مانگتے رہے اور اے بی وی پی کے کارکن کالج کیمپس میں ادھر ادھر دوڑتے رہے۔

بعد ازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے پروفیسر گپتا نے کہاکہ ’’ وہ طلبہ نہیں ہیں ‘ سیاست میں ملوث ہیں۔ طلبہ مجھے ملک کا غدار کہہ رہے تھے تو میں ان کے پیروں پر جھک گیا۔ میں صرف چاہتاہوں اسٹوڈنٹ تعلیم حاصل کریں اور اپنامستقبل سنواریں۔ میں کوئی کاروائی نہیں چاہتا‘‘۔

اے بی وی پی کے ضلع کوارڈینٹر پوان شرما نے کہاکہ گپتا نے جو اس سے ہم حیران ہوگئے۔ انہو ں نے کہاکہ میں نے انہیں روکنے کی بھی کوشش کی اور بعد میں ہم لوگ ان سے معافی مانگنے کے لئے بھی گئے۔

این ایس یو ائی کے ریاستی ترجمان وویک تروپتی نے کہاکہ’’ پروفیسرکی حیثیت سے انہیں یونیورسٹی میں لگائے جارہے نعروں کو روکنے کا اختیار حاصل ہے‘ مگر اے بی وی پی کے لوگوں نے پولیس میں شکایت سے انہیں دھمکاکر ایک ٹیچر کو پیرچھونے پر مجبور کیا ہے ‘ جونہایت شرم کی بات ہے‘‘