ویڈیو میں شاہ نے کہاکہ’’ جو حقوق کے مطالبات کررہے ہیں انہیں بند کردیاگیاہے۔ ارٹسٹ‘ ایکٹرس‘ اسکالرس‘ شاعروں کا دم گھٹ رہا ہے۔ صحافی بھی خاموش ہیں۔ مذہب کے نام پر نفرت کی دیوار کھڑی کی جارہی ہے۔بے قصور لوگوں کا قتل کیاجارہا ہے‘‘۔
نئی دہلی۔ہندوستان میں اپنے بچوں کی حفاظت کو لے کر تشویش ظاہر کرنے کے بعد پیدا ہوئے تنازعہ کے کچھ دنوں بعد اداکارنصیر الدین شاہ نے اب اپنے آواز اس بات پر اٹھائی ہے کہ ملک میں ’’اظہار خیال کی آزادی کو دبایا جارہا ہے‘‘۔
ایمنسٹی انڈیا کے ایک ویڈیو میں شاہ یہ کہتے ہوئے سنائی دے رہے ہیں نہ کس طرح’’ ارٹسٹ‘ ایکٹرس کا دم گھٹ رہا ہے اور صحافی خاموش کردئے جارہے ہیں‘‘۔
In 2018, India witnessed a massive crackdown on freedom of expression and human rights defenders. Let's stand up for our constitutional values this new year and tell the Indian government that its crackdown must end now. #AbkiBaarManavAdhikaar pic.twitter.com/e7YSIyLAfm
— Amnesty India (@AIIndia) January 4, 2019
دومنٹ چودہ سکینڈ کے اس ویڈیو میں شاہ نے اپنی بات دستور ہند پر عمل کرنے کے متعلق شروع اور پھرغریبوں کو دبانے پر تشویش کا اظہار کیا۔شاہ نے کہاکہ’’ مذکورہ دستورہند پر 26جنوری 1949سے عمل آواری شروع ہوئی‘‘( دستور ہند 26نومبر1949کے روز نفاد عمل میںآیاتھا)۔
انہوں نے مزیدکہاکہ’’ شروعات سے ہی ‘ اس کا اہم مقصد تمام ہندوستانیوں کے لئے سماجی ‘ معاشی اور سیاسی انصاف کو یقینی بنایاجاسکے۔ ہرکسی کو سونچ ‘ اظہار ‘ عقیدہ اور عبادت کی آزادی کے لئے۔ مساوی رویہ ہر ایک کے لئے۔
عزت کے ساتھ ہر کو جینے کا حق کے لئے۔ اس ملک میں جو غریبوں کے غریبوں کی زندگی ‘ان کے گھر اور اراضی بچانے کاکام کررہے ہیں وہ ذمہ داری مگر حقوق کی بات کررہے ہیں اور وہ بدعنوانی کے خلاف آواز اٹھارہے ہیں وہ بھی اسی دستور کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں‘‘۔
شاہ نے ویڈیو میں کہاکہ’’ویڈیو میں شاہ نے کہاکہ’’ جو حقوق کے مطالبات کررہے ہیں انہیں بند کردیاگیاہے۔ ارٹسٹ‘ ایکٹرس‘ اسکالرس‘ شاعروں کا دم گھٹ رہا ہے۔ صحافی بھی خاموش ہیں۔ مذہب کے نام پر نفرت کی دیوار کھڑی کی جارہی ہے۔بے قصور لوگوں کا قتل کیاجارہا ہے‘‘۔
ویڈیو کے اختتام میں انہوں نے پوچھا کہ’’ ہمارا دستور کہاں جارہا ہے؟کیاہم نے ایسے ملک کا خواب دیکھا تھا جہاں پر اختلاف کی بات نہ کی جائے؟جہاں پر صرف طاقتور اور دولت مند لوگوں کو سنا جائے اور جہاں پر غریبوں کو زیادہ غیر اہم اور ہمیشہ کے لئے دبا کچلا بنادیاجائے؟
کہاں پر قانون لے جایاجارہا ہے‘ یہاں پر صرف آندھیرا ہے‘‘۔پچھلے سال اکٹوبر میں ایف ڈی ائی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مبینہ طور پر 36کروڑ روپئے کی بیرونی فنڈس سے رقم حاصل کرنے کے معاملے میں انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ نے پچھلے سال اکٹوبر میں ایمنسٹی انڈیا کے ہیڈ کوارٹر اور اس کے ڈائرکٹر اکار پٹیل کے گھر بنگلور پر دھاوے کیاتھا۔
دھاوے کے ردعمل پر ایمنسٹی نے مودی حکومت پر الزام عائد کیاتھا کہ وہ انسانی حقوق کے گروپس کے ’’ رویہ‘‘ مجرمانہ اداروں‘‘ کی طرح کررہی ہے