نسل کشی قابل فخر نہیں، اہل ہند سیکولرازم کے پابند : حامد انصاری

یریوان ۔ 26اپریل (سیاست ڈاٹ کام) نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری نے آج یہاں یریوان اسٹیٹ یونیورسٹی میں امن اور ہم آہنگی کے رخ پر طلبا سے اپنے خطاب میں کہا کہ آج کی دنیا کو جینے ، ڈھنگ سے جینے ، پرامن طور پر جینے اور کسی انسانی یا فطری خطرات اور اندیشوں کے بغیر جینے کے محاذ پر آزمائشوں کا سامنا ہے ۔اپنے خطبے میں انہوں نے طلبا کو جہاں کل کی دنیا کے تعلق سے اپنی انسانی ترقی اور بہبودی کے خیالات سے بہرہ ور کیا ,وہیں طلبا کے بعض چبھتے ہوئے سوالوں کے جواب بھی دئیے ۔ ایک طالبہ نے جب ان سے پوچھا کہ کل آپ نے دنیا کی جس اولین نسل کشی کی یادگار پر حاضری دی ہے اس کے لئے آپ کسے ذمہ دار گردانتے ہیں تو مسٹر انصاری نے کہا کہ معصوموں کے قتل پر دو رائے ہر گز نہیں ہو سکتیں جو غلط ہے وہ غلط ہے اور یہ تو ایک ایسا واقعہ تھا جس پر کوئی فخر نہیں کر سکتا۔ایک دوسرے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کہ ہندستان کے لوگ سیکولرزم کے پابند ہیں اور دستور ہند تمام تر بنیادی انسانی حقوق کا ضامن اور پاسدار ہے باوجود اس کے تشدد کے واقعات ہوتے ہیں جو ایک سچائی ہے جسے بہر حال عام تائید حاصل نہیں۔ایک آرمینائی طالبہ نے زبان کے حوالے سے مسٹرانصاری سے جب ہندی میں بات کی تو پورا حال حیرت اورر خوشی کے ملے جلے تاثرکا پیکر بن گیا۔ نائب صدر نے اس بچی سے کہا کہ دنیا کی ہر زبان رابطے کی زبان ہے جس کی حوصلہ افزائی ہونی چاہئے ۔ انڈین کونسل فار کلچرل ریلیشن اور اس کے ہم پلہ دوسرے ملکوں کے اداروں کو اس محاذ پر آگے بڑھ کر کام کرنا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کی ترقی اور بعض نئی تیکنالوجیاں جو انسانی ترقی اور وسائل کے فروغ کو متاثر کرین گی ان میں توانائی، سائبر ٹیکنالوجی ، روبوٹ سائنس، مصنوعی ذہانت سے خلائی تحقیق تک کئی علوم شامل ہیں، کا خصوصی طور پر تذکرہ کیا۔  اسی کے ساتھ انہون نے یہ بھی کہا کہ مستقبل میں ان سب کو جغرافیائی اور سیاسی مضمرات کا سامنا رہے گا۔اس موقع پر ہند آرمینیائی تعلقات کے فروغ پر نائب صدر کی بے پایاں عوامی اور سیاسی خدمات کے اعتراف میں انہیں یونیورسٹی کی جانب سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے بھی نوازا گیا۔