غزہ : اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے صیہونی پارلیمنٹ میںیہودی قومیت سے متعلق ایک نئے نسل پرستانہ قانون کی منظوری کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ۔ذرائع کے مطابق حماس کے ترجمان فوزی برہوم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہودیت کو اسرائیل ریاست کی اساس پر قرار دینے کے نسل پرستانے قانون کا اصل ہدف فلسطینی قوم کے وجود کوختم کرنے کی سازشوں کو آگے بڑھانا فلسطینیوں کی املاک زمین وطن او رمقدس مقامات پر قبضہ کرنا ہے ۔
ترجمان نے کہا کہ اسرائیلی ریاست کے انتہا پسند انہ اقدامات اورفیصلوں پر عالمی برادری اور علاقائی قوتوں کی خاموشی مجرمانہ پالیسی ہے جس کے نتیجہ میں صیہونی ریاست کو اپنے جرائم او رانسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ فلسطینی قوم کے خلاف اسرائیل کے نسل پرستانہ قوانین حقائق تبدیل نہیں کرسکتے ۔واضح رہے کہ اس بل میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل یہودیوں کا قومی وطن او راسرائیل ان کاحق خود ارادیت ہے ۔اسرائیل صرف اور صرف یہودیوں کا ملک ہے او رپوری دنیا میں موجود یہودیوں کو اس کی طرف ہجرت کرنے اور یہاں آباد ہونے کا حق ہے ۔او رعبرانی زبان اسرائیل کی سرکاری زبان ہوگی ۔عربی زبان قومی درجے سے جاچکی ہے ۔