نئی دہلی : حال ہی میں یہ خبر آئی تھی کہ سی بی آئی جواہر نہرو یونیورسٹی کے طالبعلم نجیب احمد کی گمشدگی کے معاملہ میں کلوزر رپورٹ حوالہ کر سکتی ہے ۔حالانکہ نجیب کی ماں فاطمہ نفیس کا کہنا ہے کہ وہ ہار نہیں مانیں گی او راگر سی بی آئی کلوزر رپورٹ سونپتی ہے تووہ اس کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گی ۔
واضح رہے کہ 2016ء اکتوبر میں اے بی وی پی کے کچھ طلباء سے لڑائی ہونے کے بعد نجیب احمد کے غائب ہونے کی بات سامنے آئی تھی ۔غور طلب بات ہے کہ سی بی آئی نے گذشتہ جمعرات کوہی دہلی ہائی کورٹ کو اشارہ دیا ہے کہ وہ جے این یو اسٹوڈنٹ نجیب احمد کے غائب ہونے کے معاملہ کی جانچ بند کرسکتے ہیں کیونکہ اس معاملہ میں کوئی ثبوت ہاتھ نہیں لگا ہے ۔سی بی آئی کے وکیل نکھل گوئیل نے کہا کہ آج تک نجیب کا کوئی سراغ نہیں ملا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ کچھ موبائیل فون کی جانچ نہیں ہوسکتی کیونکہ ان میں سکیوریٹی لاک ڈالا ہوا ہے ۔گوئیل نے مزید کہا کہ دوسرے موبائیل کام کرنے کی حالت میں نہیں ہے ۔اس لئے ان کی بھی جانچ نہیں ہوسکتی ہے۔لہذا ہم نے اس معاملہ میں کلوزر رپورٹ لگانے کا فیصلہ کیا ہے ۔لیکن ہم دوسرے فریقوں کا ایک اور تجزیہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ملک کے کسی بھی حصے سے نجیب کے بارے میں کوئی جانکاری اب تک نہیں ملی ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہاں تک کی انٹر پول کی مدد سے یلو نوٹس جاری کرنے کی مانگ کی ہے ۔اس سے متعلق جانکاری دینے والے کو ۱۰؍ لاکھ روپے کا انعام دینے کااعلان کیا ہے ۔