نئی دہلی۔نجیب احمد کی گمشدگی کے کیس میں ملزم نو طلبہ کے نام پر ہاسٹل میں سمن چسپاں کئے جانے کے بعد اے بی وی پی اسٹوڈنٹس نے جے این یو میں پرتشددکیا۔
موصولہ خبروں کے مطابق جمعرات کے روز اے بی وی پی اسٹوڈنٹ کے ایک گروپ نے ڈین کے دفتر کے باہر احتجاجی دھرنا منظم کیا۔ کیس کے نو ملزمین کے تحفظ کا احتجاجیو ں نے مطالبہ کیا۔
ABVP students vandalise property at JNU campus during the protest against alleged harassment of students by CBI & JNU admin in Najeeb case pic.twitter.com/zAjMUk8wSI
— TIMES NOW (@TimesNow) October 27, 2017
احتجاج کے دورا ن کھڑیاں ‘ کانچ کے دروازے اور گملوں کو بھی نقصان پہنچایاگیا۔
یہاں پر اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ نجیب احمد ایم ایس سی سال اول کے طالب علم پچھلے سال15اکٹوبر کو اے بی وی پی کارکنوں کے ساتھ جھڑپ کے بعد سے لاپتہ ہیں۔ تاہم اے بی وی پی نے اس واقعہ میں ملوث ہونے سے صاف طور پر انکار کیاہے۔
سی بی ائی عہدیدار جب نوٹس پہنچانے کے لئے وہاں پر ائے تو اس وقت کے حالات کی تفصیلات بتاتے ہوئے موہت کے پانڈے جو کہ جے این یو اسٹوڈنٹ یونین کے سابق صدر ہیں نے کہاکہ ان لوگوں کو کافی مشکلات کا سامنا کر نا پڑرہا ہے۔
درایں اثنا ستاروگپتا چکرورتی سابق جنرل سکریٹری جے این یو اسٹوڈنٹ یونین نے کہاکہ جے این یو انتظامیہ اے بی وی پی غنڈوں کے خلاف کاروائی کرنے کے بجائے انہیں بچانے کی کوشش کررہا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ مسٹر جگدیش کمار کی زیر قیادت یونیورسٹی انتظامیہ نجیب کے حملے کی حفاظت میں آگے ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ اسوسیٹ ڈین آف اسٹوڈنٹ مسٹر بدھا سنگھ نے سی بی ائی افیسروں کو نوٹس چسپاں کرنے سے روکنے کی بھی کوشش کی ۔
انہوں نے کہاکہ جب کبھی طلبہ اس قسم کے عامرانہ رویہ کے خلاف طلبہ احتجاج کرتے ہیں توانہیں فرضی کیسس میں پھنسایا جارہا ہے۔یہاں پر اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہے کہ پٹیالہ کورٹ نے 16اکٹوبر کو سی بی ائی کو ہدایت دی تھی کہ نوملزمین کے لئے خلاف نوٹس جاری کی جائے۔