نجیب کی ماں نے ٹائمس آف انڈیا اورٹائمس ناؤ کے خلاف ہتک عزت کا مقد مہ دائر کیا
نئی دہلی : جے این یو سے دگمشدہ نجیب احمد کی ماں فاطمہ نفیس نے دہلی ہائی کورٹ میں چند ایسے ذرائع ابلاغ کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائرکیاہے۔
جنہوں نے نجیب احمد کو مشہور دہشت گرد تنظیم داعش سے جوڑنے کی خبریں شائع اور نشر کی تھیں۔ایڈوکیٹ نبیلہ حسن ،انس تنویر اور ردور چٹرجی کے توسط سے ہائیکورٹ میں عرضی داخل کرنے والی فاطمہ نے عرضی میں کہا کہ گذشتہ سال مارچ کے مہینہ میں ٹائمس آف انڈیا میں دہلی پولیس کے حوالہ سے ایک خبر شائع ہوئی تھی۔
جس میں دہلی پولیس کے دعوے کے مطابق یہ بتا یا گیا تھا کہ نجیب داعش میں شامل ہونے کے لئے انٹرنیٹ پر معلو مات تلاش کر رہا تھا اور گمشدگی سے قبل ۱۴ ؍ اکٹوبر کو داعش کے لیڈروں کی تقریریں سن رہا تھا۔
فاطمہ نے کہاکہ نامہ نگار نے دہلی پولیس کے ذرائع کے مطابق اطلاعات کی تصدیق کرنے کو ضروری نہیں سمجھا۔فاطمہ نے ٹائمس آف انڈیا اور اس کے اس نامہ نگاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
جس نے یہ خبر شائع کی تھی کہ نجیب کے لیپ ٹاپ کی جانچ سے یہ پتہ چلا کہ نجیب داعش میں شامل ہونے کا ارادہ بنارہا تھا۔کیوں کہ گوگل کے سرچ انجن کے ذریعے نجیب نے داعش میں شامل ہونے کے طریقے سرچ کیا تھا اور اس کی گمشدگی کی وجہ بھی یہی ہوسکتی ہے کہ وہ داعش میں شامل ہونا چاہتا ہے۔
فاطمہ نے اپنی عرضی میں مزید کہا کہ حتی کہ ٹائمس ناؤ نے بھی اس کیپشن کے ساتھ خبر چلائی کہ نجیب نے آئی ایس آئی ایس کی جانکاری سرچ کی تھی اور کیا نجیب داعش کا ہمدرد ہے؟انہوں نے مزید کہا کہ نجیب کے مقدمہ کے دوران میرے ساتھ بد تمیزی کی تصویریں اخبارات میں خوب شائع ہوئیں۔