نجیب احمدکو لاپتہ ہونے سے قبل دھماکیاں د ی گئی تھی۔ عینی شاہدین کو بیان قلمبند کرنا ہوگا

نئی دہلی:دہلی ہائی کورٹ نے جمعہ کے روز دہلی پولیس کو ہدایت دی کہ وہ اکٹوبر 2016سے لاپتہ جواہر لال نہرو یونیورسٹی( جے این یو) کے طالب علم نجیب احمدکے متعلق عینی شاہدین کا بیان قلمبند کرے جس میں کہاجارہا ہے کہ نجیب کو دی گئی دھمکیاں اس کے لاپتہ ہونے کی اصل وجہہ ہیں۔

درخواست گذار نجیب کی ماں ہے جنھوں نے عدالت میں درخواست پیش کی کہ وہ ایس ائی ٹی سے اس کیس کی جانچ کرائے۔ دہلی پولیس نے عدالت میں دو مہر بند لفافے جمع کرائے ہیں جس میں نو طلبہ کی فون پر بات چیت کی تفصیلات اورنجیب کا لیاپ ٹاپ ریکارڈ موجودہے۔

عدالت نے یہ بھی کہاکہ پولیس اس ڈرائیور کا بیان بھی قلمبند کرے جس نے لاپتہ ہونے سے قبل نجیب کو جے این یو سے جامعہ چھوڑا تھا۔اس کیس کی اگلی سنوائی 12مئی کو مقرر ہے۔

قبل ازیں فبروری میں دہلی ہائی کورٹ نے دہلی پولیس پر پھٹکار لگاتے ہوئے معاملے کی سست رفتاری کے ساتھ تحقیقات پر سوال اٹھایا تھا اور ہدایت دی کہ تحقیقات کے دوسرے راستے بھی اختیار کریں جیسے واقعہ سے وابستہ لوگو ں کا پالی گرافی ٹسٹ وغیر ہ کا سہارا لیکر نجیب احمد کی گمشدگی کی وجوہات جاننے کی کوشش کریں

مگر ان احکامات کا بھی کوئی اثر نہیں ہوا اب تک کوئی صحیح نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔عدالت نے اپنے تاثرات میں کہاتھا کہ ’’ طالب علم اکٹوبر2016سے لاپتہ ہے اور اب فبروری ہے۔ تقریباً چار ماہ کا وقفہ گذر چکاہے مگر اب تک اس میں پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔

ہم کہتے ہیں اس معاملے میں پالی گرافی ٹسٹ کرایا جائے تاکہ کچھ نتیجہ برآمد ہوسکے‘‘۔مبینہ طور پر اکھل بھارتیہ ودیارتی پریشد ( اے بی وی پی ) کارکنوں سے مبینہ جھڑپ کے بعد ایم ایس سی سال اول کے27سالہ طالب علم نجیب احمد جواہر لال نہرو یونیورسٹی ہاسٹل سے لاپتہ ہے۔