انتخابات کے دوران سیاست دانوں سے گریز : دیوبند کا فیصلہ

لکھنو:اترپردیش انتخابات میں اسلامی یونیورسٹی درالعلوم دیو بند نے سیاست دانوں کے لئے اپنے دروزے بند کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے یہ واضح کردیا ہے کہ انہیں سیاست سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

درالعلوم دیوبند کے ذرائع کے مطابق اترپردیش کے سہارن پور ضلع میں واقعہ اسلامی مدرسہ کے کوئی بھی سینئر عالم دین دیوبند میں کسی بھی سیاست دان سے ملاقات نہیں کریں گے۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ مذکورہ فیصلے کا مقصد غیر ضروری تنازع سے گریز کرنا ہے جو انتخابات کے دوران کسی سیاسی جماعت کے لیڈر سے ملاقات کے بعد پیدا ہوگا۔’کوئی انتخابی سیاست نہیں‘۔

دیوبند کے ایک سینئر عالم دین نے کہاکہ یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ سیاست داں انتخابات میں فائدہ کے لئے ہی مدرسہ کا دورہ کریں گے کیا؟انہوں نے مزیدکہاکہ ہم نے فیصلہ لیا ہے ہم اس بار انتخابات کی سیاست سے دوری اختیار کریں گے۔

اگرچہ کہ ہم کسی سیاست داں کو مدرسہ کا دورہ کرنے سے روک نہیں سکتے تو کیا ہوا ہمارے مدرسے کا کوئی سینئر علماء مذکورہ قائدین سے ملاقات نہیں کریگا‘‘۔
سال 2014کے لوک سبھا انتخابات میں دارلعلوم دیویند نے سیاست دانوں کے لئے اپنے دروازے بند کردئے تھے۔

اگرچہ کہ دارلعلوم دیویند نے کسی سیاسی جماعت کی تائیدیا مخالفت میں اب تک کوئی فتویٰ جاری نہیں کیا ہے مگر سیاسی قائدین دیوبندکا دورہ کرتے ہوئے سینئر علماء سے ملاقات کے ذریعہ سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور مذکورہ علماء کو اپنا حامی جتانے کی بھی کوششیں کی جاتی رہی ہیں۔

ذرائع کے مطابق اس قسم کے دعوی سیاسی جماعتوں کے لئے مسلم رائے دہندوں کوراغب کرنے میں مددگار بھی ثابت ہوتے رہے ہیں۔متعدد لیڈر س بشمول سابق وزیراعظم اندرا گاندھی اورسماج وادی پارٹی سربراہ ملائم سنگھ یادو نے بھی انتخابات سے قبل دیوبند کا دورہ کرتے ہوئے یہاں کے علماء سے ملاقات کی ہے۔