جب پوچھا گیا کہ نرمل سنگھ یا ان کی اہلیہ نے گھر کی تعمیر کے لئے اجازت حاصل کی ہے تو جموں ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کے وائس چیرمن آر کے شیوان نے کہاکہ’’ یہ ہمارے ریکارڈ میں نہیں ہے‘‘۔
جموں۔ ناگروٹا میں ڈیفنس کے ہتھیاروں کے گودام کے قریب ‘ جہاں پر آرمی نے بی جے پی کے اعلی قائدین اور جموں اور کشمیر اسمبلی کے اسپیکرنرمل سنگھ کے رہائشی بنگلہ تعمیر کرنے کی مخالفت کی ہے وہ دراصل گاؤں کی عام زمین ہے جس کو ’شاملت‘ کہاجاتا ہے‘ ریاستی قوانین کے تحت اس کی فروخت نہیں کی جاسکتی۔
بی جے پی اور آر ایس ایس کے اعلی قائدین کی جانب سے جموں میں’’ شاملت‘‘ زمین خریدی کے علاوہ ‘ زمین دلانے والے بروکر کا کہنا ہے کہ خریداروں نے اب تک اس کو پیسے ادا نہیں کئے ہیں۔عہدیداروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ نرمل سنگھ کی اہلیہ ممتا سنگھ نے بناء منظوری کے ہمہ منزلہ عمارت کی مذکورہ اراضی پر تعمیر بھی شروع کردی ہے۔
بی جے پی کے لیڈر وسابق ڈپٹی چیف منسٹر سنگھ کا کہنا ہے کہ ان کی اہلیہ نے جو مذکورہ اراضی خریدی ہے وہ ’’ خانگی ملکیت کے تحت آنے والے زمین ‘‘ تھی‘ اور انہو ں نے متعلقہ بلاک ڈیولپمنٹ افیسر کی جانکاری کی منظورشدہ پلان کے تحت عمارت کی تعمیر شروع کی ہے۔
سنگھ نے کہاکہ ’’ بینک سے قرض حاصل کرنے کے دوران منظورشدہ پلان درخواست میں شامل کیاگیاتھا‘‘۔ناگروٹا بی ڈی او آصف امین چنڈال نے کہاکہ’’ ہم نے اس علاقے میں جو نادور پنچایت کے تحت آتا ہے کسی بھی این او سی جاری نہیں کی ہے۔اس کے متعلق کچھ حصوں کی جانب سے مکتوب ہمارے پاس ائے ہیں۔
جس کے جواب میں ہم نے کہہ دیا ہے کہ خاصرہ نمبر441( جہاں پر مذکورہ پلاٹس ہیں)کے احترام میں کسی بھی کو اجازت نہیں دی گئی ہے‘‘۔جب پوچھا گیا کہ نرمل سنگھ یا ان کی اہلیہ نے گھر کی تعمیر کے لئے اجازت حاصل کی ہے تو جموں ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کے وائس چیرمن آر کے شیوان نے کہاکہ’’ یہ ہمارے ریکارڈ میں نہیں ہے‘‘۔جموں او رکشمیر کے وزیر مال غلام بنی لون نے کہاکہ ’’شاملت‘‘ اراضی ریاست میں کہیں بھی فروخت نہیں کی جاسکتی ہے۔
ریاست میں 1950کے نئے اراضی قانون نافذ کردئے جانے کے بعد کوئی بھی اراضی فروخت نہیں کی جاسکتی ۔ اس سے قبل ریاست کے مختلف حصوں میں اپنی اراضی کے عوض میں گاؤں والوں نے شاملت اراضی خریدی تھی۔آرمی ڈپو کے قریب میں نرمل سنگھ کی بیوی نے اراضی خریدی ہے اس با ت کی خبر مئی12کو منظر عام پر ائی تھی ۔
سینئر بی جے پی لیڈر کو روانہ کئے گئے لیٹر میں 16ویں بٹالین کے کمانڈر لفٹنٹ جنرل سرجیت سنگھ تعمیری سرگرمیوں پر روک لگانے کا مطالبہ کیاتھا اور اس کو غیر قانونی بھی قراردیا تھا‘ اس کے علاوہ ڈپو میں موجود ہتھیار کے سبب انسانی جانوں کو درپیش خطرات سے بھی آگاہ کیاتھا۔
ریکارڈ کے مطابق شاملت اراضی میں سے 93.11کینال اراضی میں سے 51کینل زمین درشن سنگھ نامی شخص نے ممتا سنگھ(4کینال)جیوتی پرکاش(2کینال)پشکر ناتھ دفتری(4کینال)گروپت کور(8کینال)منجو گپتا(8کینال)جسونت سنگھ(6کینال)وجئے کمار شرما(3کینال 6مارالا) جیتندر گپتا(4کینال)اشیش کوتوال(4کینال)اور انل گپتا(4کینال)درشن کا مبینہ موقف ہے کہ خریداروں نے ان کودھوکہ دیا ہے کیونکہ اب تک خریداروں کی طرف سے انہیں پیسے نہیں ملے ہیں۔