ناپسندید عمل ہونے کے باوجود نکاح ہلالہ کے معاملے میں کسی بھی قسم کی مداخلت مسلم پرسنل لاء بورڈ کے لئے ناقابل قبول

نئی دہلی۔ کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ نے نکاح ہلالہ کو ختم کرنے کے مخالف ہے ‘ مگر اس کا مانناہے کہ اس کو ’’ ضروری حالات ‘‘ تک محدود کرنے کی ضرورت ہے۔

مذکورہ نکاح ہلالہ کے عمل پر سپریم کورٹ کی سنوائی کے پیش نظر اپنے موقف کی بورڈ نے وضاحت کی ہے‘ نکاح ہلالہ کے مطابق شوہر اپنی طلاق شدہ عورت سے دوبارہ شادی کرنا چاہتا ہے تو اس کو کسی دوسرے مرد سے شادی کرانے کے بعد طلاق دلانے او رعدت کے ایام کی تکمیل بعد دوبارہ شادی کی جاسکتی ہے۔کل ہندمسلم پرسنل لاء بورڈ کا کہنا ہے کہ ’’ یہ عمل اسلامی قوانین کے تحت ہے‘‘۔

بورڈ کے سکریٹری اور لیگل کونسل ظفر یاب جیلانی نے کہاکہ ’’نکاح ہلالہ کو چیالنج نہیں کیاجاسکتا‘‘۔انہو ں نے کہاکہ ’’ یہ قرآن کے مطابق ہے اور بورڈ کی اس پر کوئی دوسری رائے نہیں ہے‘‘۔

بورڈ ممبرس یہ کہتے ہوئے آگے ائے ہیں کہ ’’شریعت میں پہلے شوہر سے شادی کرنے کے مقصد سے عارضی شادی کا تصور شریعت میں موجود نہیں ہے‘‘۔

اگر شادی کی تقریب طلاق کی منشاء سے منعقد ہورہی ہے تاکہ عورت اپنے پہلے شوہر کے پاس واپس چلی جائے تو یہ پھر’’ حرام ‘‘ہے اور جرم سے کم نہیں ہے۔

بورڈ کے رکن کمال فاروقی نے ٹی او ائی سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ’’ایسے جوڑوں کو ائی پی سی کے دفعات کے تحت سزا دی جانے چاہئے‘‘۔

ان سے پوچھا گیا کہ کیا نکاح ہلالہ پر سپریم کورٹ امتناع عائد کرتا ہے تو کیاآپ اس کی حمایت کریں گے ‘ جواب میں انہوں نے کہاکہ’’ ہم فوری طورپر طلاق کے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کررہے ہیں‘ اسی طرح دیکھیں گے نکاح ہلالہ پر عدالت کیاکہتی ہے‘‘