نادر دولہا دولہن کو خصوصی ملبوسات کے تحائف، بے گھر افراد کیلئے بلانکٹس
٭ روزنامہ سیاست، فیض عام ٹرسٹ اور ہیلپنگ ہینڈز کی مثالی خدمات
حیدرآباد ۔ 29 ڈسمبر (سیاست نیوز) خدمت خلق سب سے بڑی عبادت ہے۔ اللہ عزوجل ان بندوں پر اپنا خاص رحم و کرم فرماتے ہیں اور ان کی عمر و اقبال میں ترقی عطا فرماتے ہیں جو بھوکوں کو کھانا کھلاتے ہیں۔ ننگوں کو کپڑے پہناتے ہیں۔ تین سال قبل ادارہ سیاست، فیض عام ٹرسٹ اور ہیلپنگ ہینڈز نے شہر حیدرآباد فرخندہ بنیاد کے اہم علاقہ کالی قبر چادرگھاٹ میں عابد علی خاں آئی ہاسپٹل میں کپڑا بنک کا قیام عمل میں لایا تھا جس کا مقصد غریب خاندانوں میں مردانی، زنانی اور بچکانی ملبوسات کی تقسیم تھا اور اللہ رب العزت کا شکر ہیکہ کپڑا بنک نے اپنے قیام کے مختصر سے عرصہ میں ایک سو، دو سو، ایک ہزار یا دو ہزار نہیں بلکہ ضرورتمند خاندانوں میں کپڑوں کے 56 ہزار جوڑے تقسیم کئے۔ سب سے اہم بات یہ ہیکہ ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں، سکریٹری فیض عام ٹرسٹ جناب افتخار حسین، ہیلپنگ ہینڈ کے بانی پروفیسر ڈاکٹر شوکت علی مرزا نے بلالحاظ مذہب و ملت رنگ و نسل ذات پات غریب خاندانوں میں ان کپڑوں کی تقسیم عمل میں لانے کے انتظامات کئے۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ صرف گذشتہ ایک سال کے دوران ایڈز سے متاثرہ مرد و خواتین اور بچوں میں کپڑوں کے 220 ، نابینا مرد و خواتین میں 800 جوڑے کپڑے تقسیم کئے گئے جبکہ 5000 مردانی، 5000 زنانی اور 5000 بچکانی ملبوسات کی تقسیم بھی عمل میں آئی۔ ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں، سکریٹری فیض عام ٹرسٹ، جناب افتخار حسین، منیجنگ ٹرسٹی ہیلپنگ ہینڈز ڈاکٹر شوکت علی مرزا، ڈاکٹر مخدوم محی الدین اور جناب سید حیدر علی نے کل شام کپڑا بنک کا دورہ کیا اور اس کی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لیا۔ اس موقع پر جناب زاہد علی خاں نے کہا کہ تین برسوں کے دوران کپڑا بنک کی کارکردگی غیرمعمولی شاندار رہی۔ ملک میں اپنی طرز کے منفرد اس کپڑا بنک سے ہر روز مستحقین میں بڑے ہی عزت و احترام کے ساتھ کپڑے تقسیم ہی نہیں کئے جاتے بلکہ بطور تحفہ انہیں پیش کئے جاتے ہیں۔ کپڑا بنک سے صرف حیدرآباد ہی نہیں بلکہ اطراف و اکناف کے علاقوں میں رہنے والے بھی مستفید ہورہے ہیں۔ جناب زاہد علی خاں نے یہ واضح کیا کہ کپڑا بنک کی کامیابی میں کینیڈا کی تنظیم فی سبیل اللہ ٹرسٹ کا اہم کردار رہا ہے جس نے حال ہی میں ملبوسات کا ایک اور کنٹینر روانہ کیا ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ گذشتہ دو ہفتوں کے دوران جبکہ حیدرآباد میں شدت کی سردی تھی، فیض عام ٹرسٹ اور ہیلپنگ ہینڈز کی اپیل پر مخیرحضرات نے فوری بلانکٹس اور شال فراہم کئے۔ کپڑا بنک کے والینٹروں نے فٹ پاتھ پر سونے والے بے گھر مرد و خواتین میں یہ بلانکٹس اور شالیں تقسیم کردیئے۔ رات 12 تا صبح 4 بجے تک شہر میں پھر کر والینٹرس غریبوں میں بلانکٹس، شال، سوئیٹرس، جیاکٹس وغیرہ کی تقسیم عمل میں لائی۔ جناب زاہد علی خاں کے مطابق کپڑا بنک یہ کوشش کرے گا کہ کوئی بھی بے گھر بے سہارا بغیر بلانکٹ یا چادر کے نہ سوئے۔ ایڈیٹر سیاست نے عطیہ دہندگان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ نہ صرف موسم سرما بلکہ دوسرے موسموں میں بھی کپڑا بنک کو ملبوسات و دیگر اشیاء کے عطیات روانہ کرتے ہوئے ضرورتمندوں کی مدد کا ذریعہ بنیں گے۔ ویسے بھی قارئین سیاست اور دنیا بھر میں مقیم ہندوستانی بالخصوص حیدرآبادی اچھی طرح جانتے ہیں کہ روزنامہ سیاست اور فیض عام ٹرسٹ کے ساتھ ساتھ ہیلپنگ ہینڈز نے غریب طلبہ، ضرورتمند مرد و خواتین، معذورین، بیماروں، فرقہ وارانہ فسادات کے متاثرین، آفات سماوی میں تباہی کا شکار ہونے والے خاندانوں کی مدد میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی ہے۔ بہرحال کپڑا بنک جہاں مستحقین میں ملبوسات تقسیم کرتا ہے وہیں دولہا دولہن کیلئے بھی ملبوسات کا مکمل سیٹ مفت فراہم کرتا ہے۔ جہاں تک کپڑا بنک کی سرگرمی کا سوال ہے اس کی سرگرمیاں اضلاع تک وسعت اختیار کرچکی ہیں۔ چنانچہ جاریہ سال عادل آباد میں کپڑوں کے300، کرنول میں 350، سمن کرتی (وقار کے قریب) 1000 ، ورنگل میں 850، ہنمکنڈہ میں 300 کے علاوہ کشن گنج میں کپڑوں کے 1000 جوڑے تقسیم کئے گئے۔ اسی طرح سنتوش نگر میں 300 خاندانوں میں کپڑے تقسیم کئے گئے۔ گذشتہ سال مولا علی میں 400 اور قائم نگر میں 200 خاندانوں میں کپڑوں کی تقسیم عمل میں آئی۔ امان نگر میں بھی 200 مرد و خواتین میں ملبوسات کی تقسیم عمل میں لائی گئی۔ شادی کے سیٹ کے بارے میں آپ کو بتادیں کہ جاریہ سال 158 سیٹس تقسیم کئے گئے جبکہ ورنگل میں اس طرح کے 50 سیٹس غریب دولہا دولہنوں کو فراہم کئے گئے۔ دولہا کے شیروانی کرتا پاجامہ اور دولہن کیلئے لباس عروسی، چوڑیاں، چپلیں، پرس وغیرہ دیئے جاتے ہیں۔ گذشتہ سال کپڑا بنک کی جانب سے سڑکوں کے فٹ پاتھوں پر سونے والے مرد و خواتین میں 500 بلانکٹس تقسیم کئے گئے تھے اب کی بار 650 بلانکٹس کی تقسیم عمل میں آئی۔ اس کے علاوہ 130 سوئیٹرس اور جیاکٹس بھی دیئے گئے۔