نئے دوست کے لئے او ائی سی ایک الجھن بنا ہوا ہے۔

مذکورہ او ائی سی نے دونوں پر پرسکون مشق پر زوردیاہے۔

مذکورہ آرگنائزیشن آف اسلامک کواپریشن ( او ائی سی) جس نے ہندوستان کو ’’ مہمان اعزازی‘‘ کے طور پر اپنے اجلاس میں مدعو کیاہے اور تین دن قبل مرکز نے اس کاجشن منایاتھا ‘ مگر اسی او ائی سی نے اب پاکستان پر ہوئے فضائی حملے کی مذمت کی ہے۔

رات دیر گئے تک بھی خارجی وزیر سشماسوراج کی جانب سے کوئی ردعمل نہیں ملا کہ وہ او ائی سی کی جانب سے ہندوستانی فضائیہ کی جانب سے کی گئی حملے او رکشمیر پر بھی تبصرہ کے بعد آیا وہ او ائی سی کونسل برائے بیرونی وزرا کے یکم مارچ کے روز ابوظہبی میں منعقد ہونے والی میٹنگ میں شریک ہورہی ہیں یا نہیں۔

ہندوستانی کاروائی کی مذمت پر مشتمل بیان او ائی سی کے جموں کشمیر رابطے گروپ نے جاری کیا جو ریاض میں منگل کے روز ایک ایمرجنسی میٹنگ کے بعد جاری کیاگیاتھا۔

مذکورہ میٹنگ پیر کے روز ہوائی حملے کے پیش نظر پاکستان کے دباؤ پر طلب کی گئی تھی۔ او ائی سی نے ٹوئٹ میں لکھا کہ’’ ہم او ائی سی ہندوستان کی مداخلت اور فضائی حدود کی خلاف ورزی اور26فبروری2019کے روز چار بم گرانے کی مذمت کرتے ہیں۔

ہم ہندوستان او رپاکستان دونوں پر اس بات کا زوردیتے ہیں وہ ایسے کسی بھی مزید اقدام سے گریز کریں جو علاقے کی سکیورٹی اور امن کے خطرہ اور دونوں پرامن بات چیت کی کوشش کریں‘‘۔

اپنے ابتدائی بات چیت میں او ائی سی کے اسٹنٹ سکریٹری جنرل حامد اے اوپیلو یرو نے سکریٹری جنرل کی جگہ بات کرتے ہوئے سخت الفاظوں میں’’ حالیہ عرصہ کے بعد بے قصور کشمیری شہریوں کی ہندوستانی افواج کے ہاتھوں بے رحمانہ موت ‘ عصمت ریزی بالخصوص معصو م بچیوں کی عزت سے کھلواڑ‘‘ کی مذمت کی۔

انہوں نے او ائی سی کی جموں کشمیر عوام کے ساتھ حمایت کے متعلق موقف کی وضاحت بھی کی۔دونوں ممالک نے اس بات کا وضاحت کی تھی کہ ہندوستان کو یو اے ای نے بطور ’’مہمان اعزازی ‘‘ او ائی سی کے اجلاس میں مدعو کیاہے۔ کانگریس نے اجلاس میں شرکت کے متعلق حکومت کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایاتھا