وزیر مملکت برائے امور خارجہ کا استعفیٰ منظور۔ کانگریس نے خواتین کی جیت قراردیا
نئی دہلی۔ می ٹو مہم کے تحت جنسی استحصال کے الزام لگنے کے بعد امور خارجہ کے وزیر مملکت ایم جے اکبر نے بدھ کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے ‘ جس کو وزیراعظم نریندر مودی نے منظور کرلیاہے۔ مسٹر اکبرایک روز قبل خط کے ذریعہ وزیراعظم کو اپنا استعفیٰ ارسال کیاتھا۔
وزیراعظم نے دیر شام یہ استعفیٰ منظور کرلیا۔ مسٹر اکبر نے اپنے استعفیٰ میں امور خارجہ کے وزیر مملکت کی ذمہ داری دینے والے مسٹر مودی اور وزیر خارجہ سشما سوراج کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ وہ اپنے اوپر لگنے والے الزامات کے لئے ذاتی طور پرمقدمہ لڑیں گے۔قبل ازیں انہوں نے اپنے اوپر لگے جنسی استحصال کے الزامات کو بے بنیاد قراردیاتھا۔
مسٹر ایم جے اکبر نے اپنے استعفیٰ کے مکتوب میں کہاکہ میں نے حصول انصاف کے لئے ذاتی طور پر لڑائی کرنے کا ارادہ کیاہے او ریہی وجہہ ہے امور خارجہ کے عہدے سے استعفیٰ دے رہاہوں۔ اس سے قبل خواتین واطفال بہبود کی وزیر منیکا گاندھی نے کہاتھا کہ خواتین کی ہرشکایت کو سنجیدگی سے لینا چاہے۔انہو ں نے الزامات کی جانچ کے لئے ایک کمیٹی قائم کرنے کااعلان بھی کیاتھا۔
اس سے قبل کانگریس سمیت متعدد سیاسی پارٹیوں اور خاتون صحافی تنظیموں کے علاوہ عورتوں سے جڑی کئی دیگر اداروں نے بھی مسٹر اکبر کے استعفیٰ کی مانگ کی تھی۔
مسٹر ایم جے اکبر نے گذشتہ روز ہی اپنے خلاف جنسی استحصال کاالزام لگانے والی ایک خاتون صحافی کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائیر کیا ہے۔
ان پر تقریبا بیس صحافیوں نے جنسی استحصال کے الزامات لگائے ہیں۔ ایم جے اکبر نے گذشتہ ہفتے افریقہ کے دورے سے واپس آنے کے بعد یہ بیان جاری کرکے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہاتھاکہ ثبوت کے بغیر الزام لگانے کا سلسلہ تیزی سے چل رہا ہے۔
ان کے خلاف جوبھی الزام لگائے گئے ہیں ان پر ان کے وکیل قانونی کاروائی کے بارے میں فیصلہ کریں گے۔ انہوں نے ’می ٹو ‘ مہم پر سوال اٹھاتے ہوئے کہاتھا کہ ’ عام انتخابات سے چند ماہ قبل یہ طوفان کیو ں کھڑا کیاگیاہے؟‘ کیا کوئی ایجنڈہ ہے‘۔
انہوں نے کہاکہ ان جھوٹے‘ بے بنیاد او ربیکار الزامات سے ان کی شبہہ او روقار کو ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے۔ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے مگر اس میں زہر ضرور ہوتا ہے‘ جو طوفان کھڑا کرسکتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس تنازعہ سے وہ بہت دلبرداشتہ ہوئے ہیں ۔
وزیر مملکت نے کہاکہ ایک خاتون صحافی نے یہ مہم ایک سال پہلے ایک میگزین میں مضمون کے ذریعہ شروع کی تھی۔دوسری جانب کانگریس نے مسٹر اکبرک استعفیٰ کو خواتین کی فتح قراردیتے ہوئے کہاکہ اس طرح کے معاملوں وزیراعظم نریندر مودی کی خاموشی حیران کن ہے۔
قومی خواتین کمیشن اور انڈین ویمن پریس کور نے بھی اسے خواتین کی جیت جانب سے لگائے گئے جنسی استحصال کے الزامات کے پیش نظر کام کاج کی جگہوں پر جنسی تشدد روکنے کے لئے سخت قانون بنانے کے لئے ایک وزیروں کے گروپ کی تشکیل کی مانگ کی ہے