سری نگر۔سرکاری ملازمت کو خیر باد کہنے والے کشمیر ائی اے ایس ٹاپر شاہ فیصل کا کہنا ہے کہ وہ بزرگ علیحدگی پسند رہنما سید علی گیلانی کی قیادت والی حریت کانفرنس میں شامل ہونا چاہتے تھے ۔ تاہم بقول ان کے ’’ میں وہاں کیاکروں گا کیونکہ وہ لوگ الیکشن کا بائیکاٹ کرتے ہیں‘۔
شام فیصل کا کہنا ہے کہ میرے لئے کشمیر کی مین اسٹریم علاقائی جماعت میں شامل ہونا اس لئے ضروری ہے کیونکہ میں کشمیریوں کی بھی بات کرنا چاہتاہوں۔
انہوں نے کہاکہ ’ میں ایک ایسی سیاسی جماعت کا حصہ بنوں گا جس میں مجھے انڈین مسلمانوں ‘ کشمیروں او راقلیتوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر بات کرنے کی آزادی ملے گی‘ ۔
شاہ فیصل نے یہ باتیں بی بی سی آردو سروس کے ساتھ گفتگو میں کہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ’ پہلے میں انتظامیہ کے ذریعہ لوگوں کی خدمت کرتارہا۔
اب سیاست کے ذریعہ بہتر انداز میں کرسکوں گا‘‘۔یہ پوچھنے پر کہ انہوں نے علیحدگی پسند گروپوں کے بجائے مین اسٹریم سیاسی خمیے کا انتخاب کیوں کیا‘ شاہ فیصل کہتے ہیں’ میں نے طئے بھی کیاتھا کہ میں گیلانی صاحب کی قیادت والی حریت کانفرنس میں شامل ہوجاؤں گا‘ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ وہاں کروں گا کیا؟ الیکشن کا وہ لوگ بائیکاٹ کرتے ہیں حالانکہ کشمیر میں تبدیلیاں الیکشن او رقانون ساز.شی سے لائی جاتی ہیں۔
لہذا جنتا ہوسکے گا میں پارلیمنٹ میں بیٹھ کر کرنا چاہتاہوں‘۔شمالی کشمیر کے ضلع کپواڑہ کی وادی لولاب سے تعلق رکھنے والے 35سالہ شال فیصل کا کہنا ہے کہ کچھ معاملات پر کھل کر بولنے کے لئے ہی انہو ں نے سرکاری ملازمت چھوڑ دی ہے۔ انہو ں نے کہاکہ ’ پچھلے ایک دوسال سے جس طرح کے حالات ہم نے ملک اور جموں وکشمیر میں دیکھے ہیں
۔ کشمیر میں ہلاکتوں کا ایک سلسلہ چلا ۔ ہم نے اس دوران بھارتی مسلمانوں کو حاشئے پر دھکیلنے کی کوششیں دیکھیں۔ ہم نے رونگٹے کھڑے کرنے والی ویڈیوز دیکھیں۔ ہم نے گذشتہ ایک دوسال کے دوران گاؤ رکشکوں کے وہ حملے دیکھے جو ہم نے کبھی نہیں دیکھے تھے۔
ہم نے اظہار رائے کی آزادی کو دبانے کی کوششیں دیکھیں۔ ایسے میں میرا ملازمت میں رہنا اور ضمیر کی آواز پر لبیک نہ کہنا مشکل بن گیاتھا۔ میں خاموش نہیں بیٹھ سکتا۔ معاملات پر کھل کر بولنے کا وقت آگیاتھا‘ یہ ملازمت چھوڑ ہر ہی ممکن تھا ۔ شاہ فیصل کا کہنا ہے کہ ’ سیاست میرے لئے ایک اچھا آپشن ہے‘۔
انہو ں نے کہاہے ’ سیاست پبلک سروس کا ایکسٹیشن ہے۔ جو ہم آج تک کام کررہے تھے وہ سیاستدانوں کے ساتھ ملکر کرتے تھے۔ اب سیاستدان بن کر سکتے ہیں۔ دوباتیں ہیں۔ ایک عوام کی بات کرنا اور دوسرا عوام کے کام کرنا۔ یہ دوچیزیں سیاست میں ممکن ہیں۔ اس لئے سیاست میرے لئے ایک اچھا آپشن ہے۔
قوم کی نمائندگی کرنے میں ایک الگ مزا ہے ۔ اگر مجھے سیاست میںآنے کا موقع ملا تو میں اس موقع کو حاصل کروں گا‘۔ شاہ فیصل کہتے ہیں کہ’ میں ایک ایسی سیایس جماعت کاحصہ بنوں گا جس میں مجھے انڈین مسلمانوں‘ کشمیریوں او راقلیتوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر بات کرنے کی آزادی ملے گی‘۔
انہوں نے کہاکہ’ اگر میں نے کبھی سیاست جوائن کی تومیرے لئے وہ سیاسی جماعت جوائن کرنا مناسب ہوگا جو ریاست او رملک کی موجودہ صورتحال پر بولنے کی مجھے آزادی دے۔
میں اس وقت ایک ایسی سیاسی جماعت کا حصہ بننا چاہوں گا جس میں مجھے انڈین مسلمانوں‘ کشمیریوں اور اقلیتوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر بات کرنے کی آزادی ملے‘۔