l جاپانی وزیراعظم شینزوآبے کے ساتھ گولف کھیلتے
ہوئے مختلف مسائل پر بات چیت
l جاپان کے ساتھ امریکی تجارت میں امریکہ کو
ہوئے خسارے کی شکایت
l جاپان کے شہنشاہ اور ملکہ سے بھی ملاقات
ٹوکیو ۔ 6 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اب شاید شمالی کوریا کے تئیں اپنے لب و لہجہ میں نرمی پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں کیونکہ اس وقت وہ ایشیائی دورہ پر ہیں اور اس دورہ پر شمالی کوریا کے نیوکلیئر پروگرام کے سائے منڈلاتے رہیں گے۔ حالانکہ ٹرمپ نے کل ہی ایک بیان دیا تھا کہ دنیا کا کوئی بھی ڈکٹیٹر امریکہ کو تن آسانی سے لینے کی غلطی نہ کرے جو دراصل شمالی کوریا اور وہاں کے نوجوان قائد کم جونگ ان کی جانب اشارہ تھا لیکن اسی کے ساتھ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے ساتھ امن مذاکرات کی بات کرنے کے دروازے کھولنے کا بھی تذکرہ کردیا۔ کل یو ایس ٹی وی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ کم جونگ ان سے ملاقات نہ کرنا ان کے ایجنڈہ میں شامل نہیں ہے۔ اگر حالات سازگار رہے تو وہ نوجوان قائد سے ضرور ملاقات کریں گے اور امن بات چیت کی پیشکش بھی کریں گے۔ ’’فل میجر‘‘ نامی ٹی وی شو میں اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ کسی کے ساتھ بھی بیٹھ کر بات چیت کرسکتے ہیں کیونکہ ایسا کرنا کوئی بری بات نہیں ہے لہٰذا شمالی کوریا کے ساتھ بھی ایسا کیا جاسکتا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ امریکہ نے اس معاملہ میں قبل از وقت پیشرفت کا اشارہ دیا ہو لیکن کسی کے بھی ساتھ بات کرنے امریکہ ہمیشہ تیار ہے۔ جاپانی وزیراعظم آبے اور ٹرمپ کے درمیان جو بات چیت ہوئی ہے اس سے بھی یہی ظاہر ہوتا ہیکہ وہ خود امریکہ کے اس موقف سے اتفاق کرتے ہیں کہ شمالی کوریا کے ساتھ بات چیت کے تمام ’’متبادل‘‘ موجود ہیں۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی دلچسپ ہوگا کہ جاپان پہنچنے کے فوری بعد آبے اور ٹرمپ (جن کے بارے میں کہا جاتا ہیکہ دونوں گولف کھیلنے کے بیحد شوقین ہیں) ایک ساتھ گولف کورس پہنچ کر کھیل سے لطف اندوز ہوئے اور ساتھ ہی ساتھ کچھ پیچیدہ مسائل پر بغیر کسی تناؤ کے بات چیت بھی کرتے رہے لیکن اس کے باوجود بھی ٹرمپ نے جاپان کے ساتھ امریکہ کے تجارتی تعلقات پر آبے کو کھری کھری سنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور یہ تک کہہ دیا کہ اب تک جاپان امریکہ کے کندھے پر بندوق رکھ کر منافع حاصل کرتا رہا ہے جو دراصل امریکہ کا حصہ ہونا چاہئے تھا۔ بزنس لیڈرس سے بھی بات چیت کرتے ہوئے ٹرمپ نے بغیر کسی پس و پیش کے کہا کہ جاپان کے ساتھ ہم مناسب اور اوپن تجارت کے خواہاں ہیں لیکن افسوس کہ اس وقت ایسا نہیں ہورہا ہے جس کا نتیجہ امریکہ کو بھاری خسارہ کی صورت میں برداشت کرنا پڑا لہٰذا اس صورتحال کو سازگار بنانے کیلئے ہم ایک بار پھر دوستانہ ماحول میں بات چیت کریں گے۔ ڈونالڈ ٹرمپ شمالی کوریا کی جانب سے اغواء کئے گئے جاپانی شہریوں کے ارکان خاندان سے آج ملاقات کریں گے جس کا شمالی کوریا نے بھی اعتراف کرلیا ہے کہ اس نے 13 جاپانی شہریوں کا اغواء کیا ہے لیکن جاپان کا ماننا ہیکہ معاملہ صرف 13 افراد کا نہیں ہے بلکہ شمالی کوریا نے مزید کئی جاپانی شہریوں کا اغواء کیا ہے جن میں ایک ایسی 13 سالہ جاپانی لڑکی بھی شامل ہے جس کا اغواء اس وقت کیا گیا جب وہ اسکول سے اپنے گھر واپس جارہی تھی۔ ٹرمپ نے اسی دوران جاپانی شہریوں کو انتہائی محنت کش اور گرم جوش بتایا۔ انہوں نے کہا کہ جاپانی شہری اتنے اچھے ہیں کہ ان کے بارے میں جو دنیا بتاتی ہے وہ بہت کم ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ اپنے دورہ کے دوران وہ صدر روس ولادیمیر پوٹن سے بھی ملاقات کریں گے کیونکہ اس وقت عالمی برادری شمالی کوریا سے پیدا شدہ مسائل کی یکسوئی چاہتی ہے اور توجۂ نگاہ اس وقت پوٹن بھی بن گئے ہیں جو مذاکرات کے ماہر مانے جاتے ہیں۔ ٹرمپ نے جاپان کے شہنشاہ اور ملکہ کے ساتھ ملاقات کے بعد انہوں نے وزیراعظم آبے سے ملاقات کی تھی جس کے بعد وہ میڈیا کے سامنے ملاقات کی پوری تفصیلات پیش کریں گے۔