’’میں نے پرل ہاربر کے بارے میں صرف سُنا اور پڑھا تھا ، دورہ کا موقع آج ملا‘‘

 

صدر ٹرمپ اور میلانیا نے پرل ہاربر شہیدوں کی یادگار پر گلہائے عقیدت پیش کئے
یو ایس پیسفیک کمانڈ سے شمالی کوریا معاملہ پر تبادلۂ خیال
استقبال کیلئے آنے والے کو آٹوگرافس اور بچوں سے ہائی فائیوز

جوائنٹ پیس پرل ہاربر ۔ ہکام ( ہوائی ) ۔ 4 نومبر۔ (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے آج پرل ہاربر پہنچ کر یو ایس ایس اریزونا یادگار پر خراج عقیدت پیش کیا ۔ ٹرمپ کا یہ کہنا ہے کہ آج تک انھوں نے اس مقام کے بارے میں صرف پڑھا ہے یا اُس موضوع پر بات چیت کی ہے لیکن یہاں کا دورہ کرنے کا انھیں کبھی موقع نہیں ملا ( اور ملتا بھی کیوں ؟ وہ ایک کٹر بزنس مین تھے اور اپنی دنیا میں مگن تھے ) تاہم صدر بننے کے بعد جب پہلے ایشیائی دورہ کا انھوں نے آغاز کیا تو اس مقام پر پہنچ کر موصوف حیرت زدہ رہ گئے ۔ مذکورہ یادگار میں داخل ہوتے ہی ٹرمپ نے سیلوٹ کیا ۔ قبل ازیں وہ خاتون اول میلانیا کے ساتھ ایک کشتی میں سوار ہوکر یہاں پہنچے تھے اور فوری طورپر وہاں موجود پھولو ں سے بنی کمان کی جانب بڑھے جو عام طورپر آنجہانی سربراہان مملکت کی یادگاروں یا اُن کے تابوتوں پر چڑھائی جاتی ہے ۔ اُن کے ساتھ ساتھ چلنے والے بحریہ کے دو ملاحوں نے پھولوں کی اُس کمان کو اُس یادگار پر پیش کردیا جس پر شہید فوجیوں کے نام کندہ تھے ۔ ٹرمپ نے اپنی جانب سے کچھ پھولوں کی پنکھڑیاں بھی یادگار پر پیش کیں۔ بعد ازاں انھوں نے کوئی عوامی خطاب نہیں کیا ۔ حالانکہ صرف ایک روز قبل انھوں نے فوجی عہدیداروں سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ وہ اس مقام کا دورہ کرنے کے عرصۂ دراز سے متمنی تھے ۔ انھوں نے کہا تھا کہ اب تک انھوں نے پرل ہاربر کے بارے میں صرف سنا تھا ، تعلیمی نصاب میں پڑھا تھا لیکن دیکھنے کاموقع کبھی نہیں ملا لہذا اب جبکہ میں یہاں ہوں یہ میرے لئے بہت ہی حیرت انگیز اور ولولہ انگیز لمحہ ہے۔ انھوں نے یو ایس پیسفیک کمانڈ کے عہدیداروں سے گفتگو کرتے ہوئے یہ بات کہی تھی جو اس خطہ میں امریکی فوجی آپریشنس کی نگرانکار ہے ۔ ایشیاء کے دورہ پر روانہ ہونے کے بعد ٹرمپ نے سب سے پہلے ہوائی میں توقف کیا اور جمعہ کے روز جوائنٹ بیس پرل ہاربر ۔ ہکام پہنچے جبکہ قبل ازیں انھیں یہاں پہنچنے کے لئے واشنگٹن سے سفر کے آغاز کے بعد تقریباً پورا دن طیارہ میں ہی گزارانا پڑا جبکہ ہفتہ کے روز موصوف جاپان روانہ ہورہے ہیں جو پانچ ممالک کے گیارہ روزہ دورہ کا پہلاتوقف ہوگا ۔ بعد ازاں جنوبی کوریا ، چین ، ویتنام اور فلپائن کے دورے بھی اُن کے پروگرام میں شامل ہیں۔ ایئرفورس ون سے اُترنے کے بعد ٹرمپ اپنی اہلیہ کے ساتھ کئی پھولوں کے گلدستوں کے ساتھ اُترے اور اُس کے بعد انھوں نے اپنے آٹوگرافس دینے کاسلسلہ جاری رکھا اور ساتھ ہی ساتھ اُن کا استقبال کرنے والے بچوں کو ’’ہائی فائیوز‘‘ بھی دیئے ۔ یہاں اس بات کاتذکرہ بھی دلچسپ ہوگا کہ بیس پر پہنچنے والے ٹرمپ ہی واحد مرکزِ نگاہ نہیں تھے بلکہ وائیٹ ہاؤس چیف آف اسٹاف جان کیلی کی ستائش میں بھی وہاں موجود کئی لوگوں نے آوازیں بلند کیں۔ حالانکہ جان کیلی اُس وقت ٹرمپ سے کافی پیچھے ٹھہرے ہوئے تھے لیکن ہجوم میں موجود ایک شخص نے بہ آواز بلند کہا کہ کیلی آپ کو ہم بیحد چاہتے ہیں ۔ ٹرمپ کو یو ایس پیسفیک کمانڈر کے قائدین کے ساتھ بھی تبادلۂ خیال کرتے ہوئے دیکھا گیا جبکہ شمالی کوریا کی جانب سے پیداشدہ خطرناک صورتحال پر بھی تبادلۂ خیال کیاگیا ۔ الاسکا، ہوائی اور پیسفیک یو ایس سرحدوں کے گورنرس سے بھی ٹرمپ نے ملاقات کی ۔ یہ وہ مقامات ہیں جو شمالی کوریا کی جانب سے نشانہ بنائے جاسکتے ہیں۔ دی یو ایس ایس اریزونا یادگار موقوعہ پرل ہاربر میں 7ڈسمبر 1941 ء کو جاپان کے اچانک حملے میں شہید ہوئے میرینس اور ملاحوں کی آخری آرام گاہ ہے اور یہاں تک صرف کشتی کے سفر کے ذریعہ ہی رسائی حاصل کی جاسکتی ہے ۔
خواتین کو ہراساں کرنا برداشت نہیں کیا جائے گا:ایوانکا ٹرمپ
ٹوکیو ۔ 4 نومبر۔(سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر ڈونالڈٹرمپ کی صاحبزادی ایوانکا ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ مختلف شعبوں میں کام کرنے والی خواتین کو ہراساں کرنا بالکل بھی برداشت نہیں کیا جائے گا۔ٹوکیو میں خواتین کے بارے میں ایک کانفرنس میں ایوانکا ٹرمپ نے ہالی ووڈ اور دوسرے امریکی شعبوں میں خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات پرگفتگو کی۔انہوں نے کہاکہ ہمارے یہاں کا ورک کلچر خواتین کو مناسب عزت اور احترام دینے میں ناکام ہوچکا ہے لیکن ہراسانی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔