میں سماج کے اس طبقے کے لئے کام کرنا چاہتاہوں جس پر کوئی توجہہ نہیں دیتا

’ان نوٹسڈ کلاتھ مہم‘ کے بانی محمد امتیاز مخیر حضرات سے مدد لے کر غریبوں کو پہچاتے ہیں‘ ان کی جہیز مخالف مہم سے متاثر ہوکر کئی افراد نے سادگی سے شادی کی
مظفر پور۔نیکی کمارنے اور خدمت خلق انجام دینے کے لئے فقط اپنی جیب خاص سے ہی کار خیر نہیں ہوتا بلکہ ارادہ مضبوط اور جذبہ نیک ہوتو مخیر ین کے تعاون سے بھی خدمت خلق انجام دیکر نیکیاں کمائی جاسکتی ہیں۔ اس بات کو ثابت کیاہے ملک کے مایہ ناز تعلیمی ادارہ جواہرلا ل نہرو یونیورسٹی سے پوسٹ گریجویٹ چندوارہ کے محمد امتیاز نے ۔ انہوں نے اپنی شادی کی پہلی سالگرہ 18نومبر کو یادگار بنانے کے لئے ’ان نوٹسڈ کلاتھ کیمپین‘ نام سے ایک مہم کی شروعات کی جس میں مساجد اور منادر میں کارٹن رکھ کر ضرورت مندوں کے لئے گرم کپڑے مہیا کرانے کی اپیل کی ۔

انہوں نے اپیل کی’’ کڑا کے کی سردی سے بچانے کے لئے ضرورت مندوں کی گرم کپڑوں ‘ جوتا چپل‘ سے مدد کریں‘‘اس پر مخیرین کی جانب سے بھی کافی حوصلہ افزا جواب ملا او ربڑی تعداد میں گرم کپڑوں کے علاوہ روز مرہ کے استعمال کے ہزاروں کی تعداد میں کپڑے ملے جنہیں وہ مستحقین تک پہنچانے میں مسلسل مصروف ہیں۔ محمد امتیاز کی اس مہم سے رکشہ کھینچنے والے ‘ یومیہ مزدور‘ سڑکوں پر فٹ پاتھوں اور رین بسیروں میں زندگی گذارنے والے غریب ونادار ‘ بیوہ ‘ یتیم او رمفلوک الحال افراد مستفید بھی ہورہے ہیں اور انہیں دعاؤں سے بھی نوازرہے ہیں۔

محمد امتیاز نے انقلاب کو بتایا کہ اکثر لوگ اپنی شادی کی سالگرہ مناتے ہیں اور ان کی شریک حیات نکہت احمد اپنی شادی کی سالگرہ کو لوگوں کی خدمت کرکے یادگار بنانا چاہتے تھے جس پر انہو ں نے ’ ان نوٹسڈ کلاتھ مہم‘ کا خیال آیا اور پھر مقری مسجد ‘ رحمت مسجد‘ جناتی مسجد‘ مدرسہ اسلامیہ جامع العلوم مسجد‘ مغل مسجد ‘ سرسید کالونی مسجد‘ مسجد آل بیت ‘ ابراہیم کالونی کی مسجد کے علاوہ بھولا چوک کے قریب واقعہ ماں جانکی مندر میں کارٹن رکھ کر لوگوں سے پرانے گرم کپڑوں سے ہی مدد کی اپیل کی۔

اس پر کافی تعداد میں کپڑے جمع ہوئے اور پھریہ خدمت کا سلسلہ شروع ہوا جو بدستور اب بھی جاری ہے۔ واضح رہے کہ ضلع میں ائے تباہ کن سیلاب کے متاثرین کی مدد ک ے لئے بھی اسی طرح کی ایک انوکھی شروعات محمد امتیاز نے کی تھی جس میں بڑی تعداد میں مخیرین کے ساتھ بھی ملا اور سیلاب کا درد جھیل رہے مصیبت زدوں کی دعائیں بھی حاصل ہوئی ۔

محمد امتیاز نے سیلاب متاثرین کے لئے گھر گھر جاکر چندہ فراہم نہیں کیابلکہ ان نوٹسڈ نام کی اپنی اس مہم میں جس میں سیلاب متاثرین کے لئے مساجد اور مندروں کا سہارا لیا جہاں پر ایک نوٹس چسپاں کرکے لوگوں سے سیلاب متاثرین کی مدد کی اپیل کی لیکن انہو ں نے اپنی اپیل میں لوگو ں سے رقم کا مطالبہ نہیں کیابلکہ گھر سے ہی روٹی اور سبزی وپانی لاکر مسجد میں رکھے کارٹن میں جمع کرنے کی گذارش کی جس پر مسجد آنے والے عبادت گذاروں نے پوری فرخدالی دکھای اور بڑے پیمانے پر اس مہم کا حصہ بنے جس سے مصیبت زدوں کو گھر کا بناہوا کھانا نصیب ہوا ۔

وہیں محمد امتیاز جہیز کے خلاف مہم بھی چلارہے ہیں اور اپنی شادی میں انہو ں نے ایک مثال پیش کیا