مجلس کو شکست کا خوف، پرانے شہر میں جدوجہد جاری رہیگی
حیدرآباد۔/2فبروری، ( سیاست نیوز) قانون ساز کونسل میں قائد اپوزیشن محمد علی شبیر نے کہا کہ مجلس کے صدر اسد اویسی کی قیادت میں حملہ سے وہ خوفزدہ ہونے والے نہیں ہیں بلکہ انکی ہمت اور بلند ہوچکی ہے۔ انہوں نے میرچوک پولیس اسٹیشن کے روبرو پولیس کی موجودگی میں حملہ کو بزدلانہ کارروائی اور شکست کے خوف سے بوکھلاہٹ کا نتیجہ قرار دیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے پرانے شہر میں مجلسی قیادت کو کھلی چھوٹ دے رکھی تھی اور قائدین غنڈہ عناصر کے ساتھ کھلے عام گھوم رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ صبح سے کئی وارڈز میں رائے دہی کانگریس کے حق میں تھی جس سے مجلسی قیادت پر شکست کا خوف طاری ہوگیا ۔ انہوں نے کہا کہ اعلیٰ پولیس عہدیداروں کی موجودگی میں حملہ کیا گیا لیکن پولیس نے رکن پارلیمنٹ اور حامیوں کے خلاف کارروائی نہیں کی ۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ دراصل پرانے شہر میں کانگریس کی بڑھتی مقبولیت سے مجلسی قیادت بوکھلاہٹ کا شکار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ غنڈہ گردی کی سیاست سے اگرچہ کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے لیکن عوام کے دلوں کو جیتا نہیں جاسکتا۔ محمد علی شبیر نے مجلس و حکومت پر تنقید کی اور کہا کہ دونوں نے جی ایچ ایم سی پر مشترکہ قبضہ کا منصوبہ بنایا جسکے تحت دیگر جماعتوں کو کچلنے کی سازش تیار کی گئی۔ انہوں نے پرانے شہر میں بڑے پیمانے پر دھاندلیوں کی شکایت کی اور تمام بلدی حلقوں میں دوبارہ رائے دہی کا مطالبہ کیا۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ حکومت و مجلس نے جمہوری نظام اور آزادانہ انتخابات کو مذاق بنادیا ۔انہوں نے کہا کہ ایسے حملوں سے کانگریس کے حوصلے پست نہیں ہونگے بلکہ کانگریس عوامی مسائل کی یکسوئی کیلئے پوری شدت سے پرانے شہر میں جدوجہد جاری رکھے گی۔